کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک، ویب ڈیسک ) کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہیکہ کراچی ائیرپورٹ حملہ میں ملوث بلوچستان کے رہائشی خاتون اور بینک عملے سمیت کئی سہولت کار گرفتار کر لیئے ہیں۔ ایئرپورٹ کے اندر ریکی کرنے والی ٹیم بھی دھر لی گئی ہے۔
انھوں نے الزام لگایا ہے کہ گرفتار خاتون اس سے قبل بھی دہشتگردی میں سہولت کاری کرچکی ہے۔ گرفتار سہولت کاروں کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ ائیرپورٹ سگنل کے قریب دہشتگردی کی سہولت کاری میں بینک کا عملہ بھی ملوث نکلا ہے۔ دہشت گردی کے تانے بانے بیرون ممالک سے ملے ہیں۔
پولیس کا دعوی ہے کہ حملے سے قبل ویڈیو بنانے والا سہولت کار بھی پکڑا گیا ہے کراچی یونیورسٹی کا طالب علم ہے۔ حملے میں استعمال ہوئی گاڑی خریدنے کیلئے بینک عملے نے رقم کراچی ٹرانسفر کی۔
پولیس کے مطابق 71 لاکھ روپے کی رقم تربت سے کراچی بینک ٹرانسفر ہوئی، بینک عملے نے رقم منتقل کرنے کے لئے دو لاکھ روپے رشوت لی۔
پولیس کا کہان ہے کہ 7 اکتوبر کو کراچی کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب دھماکے میں دو چینی باشندوں سمیت تین افراد ہلاک جبکہ 17 افراد زخمی ہوئے تھے۔
کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہے اس نے کراچی ایئرپورٹ حملے میں ملوث معتدد سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا ہے
انکے مطابق اس میں ایک خاتون بھی شامل ہیں، جن کا تعلق بلوچستان سے ہے تاہم انھوں نے خاتون سمیت دیگر گرفتار ہونے والوں کے نام پتہ مکمل تفصیلات جاری نہیں کیے ہیں اور نہ ہی بتائی ہے کہ وہ کہاں اور کس حالت میں رکھے گئے ہیں ۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سے اب تک کراچی سے معتدد افراد کو ریاستی فورسز نے غیر قانونی حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے، جن میں بیشتر کراچی یونیورسٹی کے طالب علم ہیں، جبکہ کراچی میں رہائش پذیر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے دو تین فیملیز کو بھی زیر تفتیش کیا گیا ہے جنکے بارے میں معلومات دستیاب نہیں ۔
کراچی پولیس کے اس دعویٰ کے بعد بلوچ حلقوں میں خدشات بڑ گئے ہیں، خصوصا جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کو ڈر ہے کہ انکے پیاروں کو ناجائز پھنسایا جائے گا
کیونکہ چین کی طرف سے پاکستانی ریاست شدید پریشر کا سامنا ہے، پاکستانی ریاست چینی سرکار کو لولی لاپ دینے کیلئے معصوم جبری لاپتہ افراد کو ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کیلے استعمال کرنےسے گریز نہیں کریں گے -