کوئٹہ ( پریس ریلیز ) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ کوئٹہ پولیس کا بولان میڈیکل کالج کے طلباء و طالبات پر طاقت کا بے دریغ استعمال و جابرانہ عمل کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ بلوچستان میں ہمیشہ ایک سازش کے تحت نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہیں علم و شعور کے چراغ سے خوفزدہ ریاست نے بلوچستان کے نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کیلئے مختلف رکاوٹیں پیدا کی، گزشتہ شپ بلوچ نوجوان پر تشدد خواتین کی چادروں کی عصمت دری اسی تعلیم دشمن پالیسیوں کا تسلسل ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے بولان میڈیکل کالج کو پہلے بھی کئی بار بند کرنے کی سازش کی گئی گزشتہ دنوں ایک بار پھر اسی سازشی عمل کو دوہرایا گیا حکومت اپنے چند پراکسی طلباء کے ذریعے ادارے میں انتشار پیدا کی اور بعد میں اسے وجہ بنا کر ہاسٹل میں داخل ہو کر طلباء پر لاٹھی چارج شروع کرکے گرفتاری شروع کی جس میں سینکڑوں طلباء کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس طاقت کے نشے میں ہوش و حواس کھو بیٹھ کر طالبات کالج سمیت علاقے میں کرفیو نافذ کردی پولیس نے اس عمل میں تمام بلوچ پشتون روایات کو روندتے ہوئے خواتین پر بھی لاٹھی چارج اور تشدد کی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہیں
ترجمان نے آخر میں کہا ہےکہ حکام جلد از جلد تمام گرفتار طلباء کو رہا کریں اور پولیس کے اس جابرانہ عمل کا نوٹس لیکر تشدد کے زمہ داران ملوث اہلکاروں کے خلاف کاروائی کریں جبکہ بولان میڈیکل کالج کو فوری طور پر کھول دیا جائے بصورت دیگر تنظیم شال سمیت بلوچستان بھر میں احتجاجوں کا سلسلہ شروع کری گی۔