آواران ( مانیٹرنگ ڈیسک ) آواران بازار میں دلجان بلوچ کے لواحقین کی جانب سے ان کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی ، جو ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے پہنچ کر دھرنے میں تبدیل ہو گئی۔ احتجاج میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں مظاہرین نے شرکت کی۔
مظاہرین نے دلجان بلوچ کی باحفاظت واپسی کا پر زور مطالبہ کرتے ہوئے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خاموشی پر شدید تنقید کی۔
انھوں نے کہاکہ تین ہفتے قبل دلجان بلوچ کی بازیابی کے لیے ایک غیر معینہ مدت تک دھرنا دیا گیا تھا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ دلجان بلوچ کو جلد از جلد منظر عام پر لایا جائے اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ ختم کیا جائے۔
مظاہرین نے کہاکہ مذکورہ دھرنے کے دوران ضلعی انتظامیہ، ڈی پی او آواران، اور مقامی سیاسی و سماجی رہنماؤں نے 14 دن کے اندر دلجان بلوچ کی بازیابی کی یقین دہانی کرائی تھی، جس پر مظاہرین نے دھرنا عارضی طور پر مؤخر کر دیا تھا یقین دہانی کی مدت ختم ہونے کے باوجود دلجان بلوچ کی بازیابی ممکن نہ ہو سکی جس کے بعد لواحقین ایک بار پھر سراپا احتجاج ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔ اس صورتحال کے باعث دلجان بلوچ کےلواحقین نے آج دوبارہ ڈی سی کمپلیکس کے سامنے مظاہرہ شروع کیا ہے۔
مظاہرین نے مطالبہ ہے کیا کہ جبری گمشدگیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے اور دلجان بلوچ سمیت تمام گمشدہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اگر دلجان بلوچ کسی الزام میں گرفتار ہیں تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، ورنہ انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
مظاہرین نے واضح کیا کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے، احتجاج جاری رہے گا۔