دکی کوئلہ مزدوروں کی بہیمانہ قتل عام ،گوادر سیاسی رہنماوں کو عدالت کے احاطے سے اغوا کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔کامریڈ وسیم سفر

 


کوئٹہ ( پ ر )  بلوچ انسانی حقوق کیلے کام کرنے والے سرگرم کارکن کامریڈ وسیم سفر نے دکی کوئلہ کی کانوں  میں مزدوری کرنے والے مزدوروں پر حملے میں  21  سے زائد مزدوروں کی شھادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ  انتہائی اندوہناک عمل  ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔  


انھوں نے کہاہے کہ سامراجی قابض گیر قوتیں اپنی جبری تسلط کو برقرار رکھنے کیلئے مظلوم محکوم مزدوروں کی قتل عام سے گریز نہیں کرتے ان مظلوم محکوم مزدوروں کی اہلخاںہ کی دکھ درد صدمہ غم میں برابر کے شریک ہیں ۔

انھوں نے کہاہے کہ بلوچ پشتون کو اغدار کہنے والے ملکی باائر مقتدرہ قوتیں خود بلوچستان خیبرپختونخوا میں ملک کیخلاف نفرت پیدا کرنے میں کافی ہیں ،

انھوں نے کہاہے کہ  جب تک ان مقتدرہ قوتوں کو لگام نہیں ڈالا گیا بلوچستان خیبرپختونخوا سندھ کے اندر ریاستی اداروں مظالم جبر بربریت جارہیت کی پالیسیوں کو ترک نہیں کیا جاسکتا کسی بھارتی را اسرائیلی موساد ، امریکی سی آئی اے کو سرگرم ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔  

کامریڈ نے کہاہے کہ گزشتہ 76 سالوں سے تین تاریخی اقوام پہ جبر جارہیت کی داستان خود لوگوں کی شعور بیداری کیلئے کافی ہیں اسی وجہ سے آج ملکی آئین و قانون سے لوگوں کا اعتماد آٹھ چکا ہے کیونکہ ملک کے باائر مقتدرہ قوتوں کے سامنے ملکی آئین و قانون کوئی معنی نہیں رکھتی ہیں وہ ہر مسئلے کی حل کو طاقت بندوق کو سمجھتے ہیں۔ 

 ان کی منفی پالیسیوں کی وجہ سے الفت محبت نہیں مزید نفرتیں جنم لے رہے ہیں آج نفرتوں کی انبار لگی ہوئی ہیں۔

انھوں نے گوادر میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین سمیت دیگر انسانی حقوق کے کارکنوں کو عدالت میں گھنٹوں محاصرے میں رکھ کر ہراساں اور اغوا کرنے کی کوشش  اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو کراچی ایئرپورٹ پر ہراساں کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچ قوم اپنے ننگ ناموس عورت بچوں پر ہاتھ اٹھانا کبھی نہیں بھولیں گے ، بلوچ قوم اپنے سر سے زیادہ اپنے ننگ ناموس کی حفاظت کو اپنے اوپر فرض سمجھتے ہیں جو قصداً اسے پامال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انکی سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

انھوں نے کہاہے کہ ریاست و ریاستی مقتدرہ قوتوں کی ملکی عدالتوں سے بد اعتمادی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے 28 جولائی 2024 بلوچ راجی مچی کی پاداش میں بلوچ یکجہتی کمیٹی گوادر کے متحرک رکن  ملا جمیل عرف عبداللہ میر ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین بالاچ قادر ممبر ابوبکر کلانچی دیگر سیاسی کارکنوں کیخلاف من گھڑت جھوٹے قتل کے مقدمات میں نامزد کیا گیا تھا  ۔

 انھوں نے11 اکتوبر 2024 گوادر سیشن کورٹ میں معزز عدالت کے سامنے روبرو پیش ہوئے  معزز عدالت نے کیس سنوائی کے بعد تینوں بلوچ سیاسی رہنما کارکنوں کی پکی ضمانت منظور کرلی عین اسی وقت حساس اداروں ریاستی سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری  نے گوادر جوڈیشل مجسٹریٹ گیٹ کا محاصرہ کرلیا، تینوں سیاسی کارکنوں کو جبری لاپتہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے تین گھنٹوں سے زائد جوڈیشل مجسٹریٹ کے عدالت میں نظر بند رکھا عدالت کا  گھیراؤ کر لیا بعد ازاں گوادر بار معزز وکلاء میڈیا ٹیم بلوچ سیاسی رہنماؤں کی شدید مزاحمت سے سوشل میڈیا پہ خبریں وائرل ہونے کے بعد وہ پسپا ہونے پہ مجبور ہوگئے  لیکن  آج انکی ایسی دہشتگردانہ عمل حرکتوں سے صاف ظاہر ہے بلوچ سیاسی کارکنوں کی جانوں کو شدید خطرات ریاستی فورسز خفیہ اداروں کی جانب لاحق ہیں ریاستی اداروں کی گوادر جوڈیشل مجسٹریٹ کی تازہ واقعات میں واضح پیغام پہنچا دیا گیا ہے ملکی با اثر مقتدرہ قوتیں کسی عدالت آئین و قانون کے پاسدار نہیں کرتے ہیں ۔ 

 انھوں نے کہاہے کہ گوادر مجسٹریٹ کی محاصرہ بلوچ سیاسی رہنما و کارکنوں کی اغواء نما گرفتاریوں کی تیاری شہید چیرمین غلام محمد ،، لالہ منیر ،، شیر محمد بلوچ کی اغواء نما گرفتاری بعد ازاں مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کی تاریخ  کو دوبارا دہرانے کی بھرپور کوشش تھا ، لیکن بروقت معلومات پہچنے وکلاء فورم سیاسی رہنماؤں کی موجودگی سوشل میڈیا پہ مختلف فورمز پر مکاتب فکر کے لوگوں کی آواز اٹھانے کی وجہ سے اسی بار وہ سیاسی رہنما و کارکنوں کو جبری اغواء کرنے میں ناکام ہوگئے لیکن ان پہ کوئی بھروسہ نہیں یہ اپنے گھناؤنے حرکتوں سے  کبھی باز نہیں آتے ہیں لہٰذا انکی جان سلامتی کیلئے معزز عدالت عالیہ ملکی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل ہے سیاسی رہنما و کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اقدامات کرنا ہوگا ۔


کامریڈ وسیم نے کہاہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے متحرک سینئر سرکردہ رہنما انسانی حقوق کا موئثر توانا آواز وائس فار میسنگ پرسنز کے سیکٹری جنرل عالمی ایوارڈ یافتہ خاتون سمی دین جان کی بیرون ممالک سفر پہ پابندی عائد کرنے کے بعد یہ سلسلہ تھم نہ سکا۔ 8 اکتوبر 2024 بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ بیرون ملک امریکہ  نیورک ٹائم میگزین پروگرام میں شرکت کرنے جارہی تھی، جب وہ  کراچی جناح ائیرپورٹ پہنچے تو  بلا وجہ بغیر کسی ثبوت ائیرپورٹ عملہ ایف آئی اے نے ٹال مٹول غیر انسانی رویہ ناروا سلوک اپناکر انھیں بیرون امریکہ نیو یارک ٹائم میگزین پروگرام میں شرکت کرنے نہیں دیا،  پاسپورٹ چھینا گیا۔ 

ائیرپورٹ کے اندر شدید مزاحمت کے بعد پاسپورٹ واپس کر دیا گیا مگر جب وہ ائیرپورٹ سے رہائش گاہ کی جانب لوٹ رہے تھی واپسی پر کراچی پولیس خفیہ ایجنسی کے کارندوں نے پیچھا کرتے ہوئے ایک سنسان سڑک پر گاڈی روک کر ڈرائیور سمیت ڈاکٹر ماہ رنگ سمی دین بلوچ اور انکے دوست کو  شدید تشدد کا نشانہ بنایا دھمکیاں دی گئیں انتہائی دکھ درد کا مقام ہے میل پولیس حضراتِ نے خواتین کی جامہ تلاشی لی جو کہ انتہائی باعث تشویش ریاست و ریاستی اداروں کیلئے شرم کا مقام ہے۔

 انھوں نے کہاہے کہ نام نہاد آئین و قانون کے نام لیوا ریاستی سیکورٹی فراہم کرنے والے ادارے کے  لوگ جو سرعام نہتے خواتین پر اسی قسم کی تشدد ناروا سلوک کرتے ہوئے جبری طور پر ڈاکٹر ماہ رنگ  سمی دین بلوچ کو ساتھیوں سمیت اغواء کرنے کی کوشش کرکے  ڈاکٹر ماہ رنگ کی زبردستی پاسپورٹ موبائل فون گاڑی کی چابی چھین کر ایک سنسان ویران سڑک پہ چھوڈ کر وہ  بھاگ گئے ۔اس وقت رات کی تاریکی میں سنسان ویران سڑک پہ انکے ساتھ سب کچھ ہو سکتا تھا معجزانہ طور پر وہ کسی رکشہ لیکر محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے یہاں پر امن  بلوچ سیاسی رہنماؤں کیساتھ ملکی وردی والے اداروں کی اسی قسم کی ناروا سلوک جو کہ ساری مہذب دنیا میں انکی بدنامی کے باعث رہی ہیں،،

 انھوں نے کہاہے کہ اکثر بیشتر ملکی با اثر مقتدرہ قوتوں کی جانب سے یہ الزام لگایا جاتا ہےکہ  بلوچ نوجوانوں کو برین واش کیا جا رہا ہے،تو وہ سن لیں جب تک  مقتدرہ قوتیں جبری پالیسیوں پر عمل پیرا رہیں گے ، یہاں کسی غیر ملکی ایجنسیوں کو سرگرم ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ آپ جیسے ملکی دوست نما دشمن لوگ موجودہیں ۔




Post a Comment

Previous Post Next Post