کوئٹہ ( ویب ڈیسک ) بزرگ بلوچ رہنماء واحد کمبر بلوچ کے ایران سے اغوا اور جبری گمشدگی کے خلاف ان کی بیٹی مھلب کمبر بلوچ کی مدعیت میں بلوچستان ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کیا گیا۔ عدالت نے اسے منظور کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو نوٹسسز جاری کر دیے۔
مھلب کمبر بلوچ نے اس حوالے سے ایکس پر ایک ویڈیو بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ میرے والد کو ایران کے شہر کرمان سے اغواء کیا گیا ہے اس حوالے سے میں نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے جسے منظور کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔
مھلب کے مطابق عدالت نے وزارت خارجہ ، وزارت قبائلی امور اور اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل کو اس معاملے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے عدالت طلب کیا ہے جو اگلی پیشی میں عدالت پیش ہوکر اس معاملے پر بات کریں گے۔
استاد واحد کمبر کی بیٹی شاری کمبر بلوچ اس کیس کی پیروی کر رہی ہیں۔
استاد واحد کمبر بلوچ ، بلوچ قومی تحریک کے سرخیل رہنما ہیں۔ جنھیں پاکستانی خفیہ اداروں نے 19 جولائی 2024 کو ہمسایہ ملک ایران سے اغوا کے بعد جبری لاپتہ کر رکھا ہے۔ مھلب نے اپنے والد کی جبری گمشدگی کے حوالے سے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ اس سے قبل 14 مارچ 2007 کو پاکستان کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے پولیس کی مدد سےاستاد واحد کمبر کو ان کے دوستوں کے ہمراہ گرفتار کرکے 9 مہینے تک جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا ۔ اتنے عرصے ٹارچر سیلز میں رکھنے کے بعد ریاستی حکام نے ان پر دہشت گردی کے 12 کیسز لگا کر ان کو پولیس کے کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کے حوالے کیا، اور یوں وہ منظر عام پر آئے اور پاکستانی عدالتوں میں ان پر باقاعدہ مقدمات چلائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد کو 2011 میں کورٹ نے ان جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات سے باعزت بری کر دیا۔ اس کے باوجود ریاستی اداروں نے ان کے سیاسی نظریات کی بنیاد پر ان کے گرد گھیرا تنگ کیے رکھا پاکستانی فورسز نے ہمارے گھر پر چھاپے مارے اور ہمارے گھر پر آتشیں ہتھیاروں سے حملے کیے۔ اس صورتحال نے میرے بزرگ والد کو روپوش رہنے پر مجبور کر دیا اور انھوں نے ایک طویل عرصہ روپوشی میں گزارا۔
مھلب بلوچ کے مطابق حالیہ عرصے میں ان کی صحت کمزور ہوچکی تھی ، دل کی بیماری کے ساتھ ساتھ انھیں کئی طرح کی بیماریاں لاحق ہیں۔ اسی لیے وہ اپنے رشتہ داروں کی مدد سے مغربی بلوچستان منقتل ہوگئے جہاں سے انھیں علاج کے لیے ایران کے شہر کرمان میں لے جایا گیا۔ علاج کا دورانیہ بڑھنے کی وجہ سے ان کی رہائش کا بھی اسی شہر میں بندوبست کیا گیا تھا تاکہ انھیں ڈاکٹرز کے پاس جانے میں آسانی رہے۔ 19 جولائی 2024 کو میرے والد واحد کمبر خریداری کے لیے گھر سے باہر نکلے۔ وہ اپنے گھر سے قریبی دکان سے خریداری کر رہے تھے کہ ایک پژو فارس نامی سفید رنگ کی ایرانی گاڑی میں چار آدمی آئے اور میرے والد کو زبردستی اپنی گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی۔ میرے والد نے مزاحمت کی اور قریبی دکانداروں نے بھی مداخلت کی کوشش کی۔ لیکن انھیں بھی دھمکی آمیز رویے کے ذریعے دور رکھا گیا اور میرے والد کو اغوا کرکے لے گئے۔
ان کے اہل خانہ نے مزید بتایا چونکہ استاد واحد کمبر کے کسی سے ذاتی دشمنی نہیں اور وہ بلوچ جدوجہد سے وابستہ ہیں ، اس لیے ہم یہ وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ انھیں پاکستان کے خفیہ اداروں نے اپنے آلہ کاروں کی مدد سے جبری لاپتہ کیا ہے۔ وہ ایک 74 سالہ بزرگ شخص اور مختلف بیماریوں کے شکار ہیں۔ ان پر پاکستان میں کسی قسم کا کوئی مقدمہ بھی نہیں ، وہ ماضی میں تمام جھوٹے مقدمات سے بری ہوچکے ہیں اس لیے ان کی صحت کے پیش نظر انھیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔