روس ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کی برکس سمٹ کے دوران پانچ سال بعد ہونے والی پہلی باضابطہ ملاقات سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کا امکان ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ نے بھارتی اور چینی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارتی وزیراعظم اور چینی صدر نے نئی دہلی کے بیجنگ کے ساتھ سرحدی کشیدگی ختم کرنے کے معاہدے کے دو روز بعد روس کے شہر کازان میں برکس اجلاس کے دوران ملاقات کی۔
آپ کو علم ہے دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے دونوں ممالک کے مابین 2020 میں لداخ سرحدی تنازع کے دوران 20 بھارتی اور 4 چینی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد تعلقات میں کشیدگی آئی تھی۔
دونوں ممالک نےگزشتہ چار سال کے دوران لداخ کے برفیلے محاذ پر فوجی طاقت میں اضافہ کیا ہے۔کشیدگی کے بعد بھارتی وزیر اعظم اور چینی صدر کے درمیان کثیرالجہتی تقاریب میں شرکت کے باوجود باضابطہ بات چیت نہیں ہوئی تھی۔
اس سے قبل 2022 میں جی 20 سمٹ کے دوران دونوں فریقین کے درمیان مختصر بات چیت ہوئی تھی۔
2023 میں جنوبی افریقہ میں برکس اجلاس کے دوران نریندر مودی اور شی جن پنگ نے بات چیت کی تھی، تاہم ملاقات کے بعد دونوں فریقین کے درمیان خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی تھی، بعد ازاں شی جن پنگ نے بھارت کی میزبانی میں ہونے والے جی 20 اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید خراب ہوگئے تھے۔
حالیہ مہینوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کا امکان اس وقت پیدا ہوا جب جولائی میں سفارتی محاذ پر دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات میں سرحدی کشیدگی کو کم کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
بھارتی کی جانب سے سرحدی تنازع کو حل کرنے کے معاہدے کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت سے بھارت میں چینی سرمایہ کاری میں اضافے کا امکان ہے۔
لداخ میں جھڑپوں کے بعد بھارت نے ملک میں چینی سرمایہ کاری پر جانچ پڑتال بڑھانے کے ساتھ دونوں ممالک کی طرف سے آنے والی براہ راست پروازوں کو روک دیا تھا اور چینی شہریوں کو ویزا فراہم کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق چین یا بھارت میں سے کسی نے بھی سرحدی معاہدے کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کی۔
بھارت کے ایک فوجی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ معاہدے کے تحت دونوں ممالک طے شدہ شیڈول کے مطابق سرحد پر اپنی مقررہ حدود میں گشت کر سکیں گے۔