کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) عدالتوں میں بیٹھے جج جنہیں اس ملک کے شہریوں کا انصاف فراہم کرنا تھا وہ فوجیوں کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء ڈاکٹر مارہ رنگ بلوچ نے کراچی بار ایسوسی ایشن کے وکلاء پروگرام میں شرکت کی۔
اس موقع پر حکام نے ہال کی بجلی بند کردی، پروگرام میں خلل ڈالنے پر وکلاء کا ماہ رنگ بلوچ سمی دین کے حق میں نعرے بازی کی۔
وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آرگنائزر ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا آج ان عدالتوں میں بیٹھے جج جنھیں اس ملک کے شہریوں کا انصاف فراہم کرنا تھا وہ فوجیوں کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔
ماہ رنگ بلوچ نے کہا ریاست کی جارحیت اور بربریت بلوچستان میں ننگی ہوچکی ہے ریاست چاہے بلوچستان میں جتنے بلین ڈالرز خرچ کرے وہ خون خرابہ جو ریاست نے بلوچستان کے گلی محلوں میں کی ہے اسے نہیں چھپا سکتا-
اس موقع پر ماہ رنگ بلوچ عدالتی ججوں پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ انتہا ہے کہ آج وہ بلوچ مائیں جن کے بچے ریاستی اداروں نے مسخ شدہ لاشوں کے صورت میں مار کر پھینکے ہیں وہ آپ سے یہ نہیں کہتے کہ ہمیں انصاف دوں، ہمارے بچوں کے قاتلوں کو سزا دوں، وہ صرف یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں بتاؤ شناخت کروں کہ یہ میرا بچہ ہے کہ نہیں۔
ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ یہ المیہ ہے انصاف کے فراہمی کے لئے بیٹھے ججوں کو سوچنا چاہیے کہ انکی اوقات اتنی گرچکی ہے کہ وہ ماں بھی آج ان سے انصاف نہیں مانگتی بلوچ مائیں اپنا انصاف خود کریگی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ کے خواتین بلوچستان کی وہ جنگ لڑ رہی ہے جو آنے والے وقت میں ایک بہت بڑی تحریک بن کر ابھرے گی۔
ماہ رنگ بلوچ نے مزید کہا کہ پندرہ پندرہ سالوں سے بلوچ، سندھی، پشتون اور ہر اُس عام شہری کی ماں آکر اس جج کے سامنے اپنے بیٹے کیلئے فریاد لاتی ہے کہ لاؤ میرا بیٹا، وہ فائل بھڑتا جاتا ہے لیکن اس جج کے ضمیر کا بوجھ نہیں بھڑتا۔