کراچی ( پریس ریلیز ) کراچی پریس کلب کے دروازے 144 کو جواز بناکر مظلوموں کے لئے بند کئے جارہے ہیں ۔
کراچی پریس کلب مظلوموں کی آواز بنتا ہے، احتجاج کے جمہوری حق سے روک کر انارکی کے راستے ہموار کئے جارہے ہیں،
حکومت سندھ فوری طور پر کراچی پریس کلب کے راستوں کی بار بار بندش کا نوٹس لے، بصورت دیگر ہم بھرپور احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں،
ان خیالات کا اظہار صدر پریس کلب سعید سربازی پریس سیکٹری شعیب احمد اور گورننگ باڈی نے بی وائی سی رہنماوں کی گرفتاری اور لاٹھی چارج کی مذمت کرتے ہوئے کیا ہے ۔
انھوں نے پولیس کی جانب سے کراچی پریس کلب کے راستے بند کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار رائے کے جمہوری حق کو سلب کرنے اور جمہوری اقتدار پر شب خون مارنے کے مترادف قرار دیا یے۔
صدر کراچی پریس کلب نے کہا ہے کہ کراچی پریس کلب کی ایک شاندار تاریخ یے اور 1958 سے کراچی پریس کلب آزادی صحافت اور جمہوریت جو پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ مظلوموں اور محروموں کی آواز بن رہا ہے، پریس کلب کے راستے بند کرکے انفرادی یا اجتماعی طور پر احتجاج کے حق سے محروم کرنے کی کسی بھی کوشش کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں ،حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا یہ عمل آمریت کے دور کی عکاسی کررہا یے، دفعہ 144 کو جواز بنا کر کراچی پریس کلب کے راستے بند کرنا کسی بھی صورت قابل قبول عمل نہیں ہے،
انھوں نے کہاہے کہ گورنر سندھ اور وزیر اعلی سندھ کو اس اہم مسلئے کا فوری نوٹس لینا چاہئے، سیکریٹری کراچی پریس کلب شعیب احمد نے کہ کہ ماضی کی یہ شاندار روایات رہی ہے کہ کراچی پریس کلب مظلوموں کی آواز اور انکی داد رسی کا مرکز ہے، اگر احتجاج کے حق کو سلب کرنے اور احتجاج کے لئے کراچی پریس کلب آنے والوں کو روکا جائے گا تو اس سے انارکی کو فروغ ملے گا، پڑوسی ممالک سمیت دنیا بھر میں جمہوری روایات اور جمہوری اقدار ہر قدغن لگانے کے ثمرات سب کے سامنے ہیں، اس لئے انتظامیہ کو ہوش کے ناخن لینا چاہیے اور ایسا کوئی عمل نہیں کرنا چاہیے جو جمہوریت اور آزادی اظہار رائے کی راہ میں رکاوٹ بنے۔
انہوں نے حکومت سندھ سے کراچی پریس کلب کے راستوں کی بار بار بندش کا فوری نوٹس لینے اور انتظامیہ اور پولیس کے اس رویے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، سیکریٹری کراچی پریس کلب نے متنبہ کیا کہ اگر یہ عمل روکا نہ گیا تو کم مذمت کے ساتھ ساتھ مزاحمت اور بھرپور احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔