کوئٹہ سینیٹرز کی جبری گمشدگی، بلوچستان بھر میں احتجاجاً شاہراہیں بند



 کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک،  ویب ڈیسک، نامہ نگاران ) بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سینیٹرز کی جبری گمشدگی کے خلاف بی این پی کی کال پر بلوچستان میں احتجاجاً شاہراؤں کو بند کردیا گیاہے ۔

تفصیلات کے مطابق سنیٹر نسیمہ احسان اور قاسم رونجھو کی اغواء کے خلاف بی این پی کے کارکنوں کے دھرنے بلوچستان بھر میں جاری ہیں، جس کی وجہ سے بلوچستان بھر میں ٹریفک معطل ہوکر رہ گیا ہے۔ 

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی اعلامیہ کے مطابق پارٹی کے سینیٹرز کے اغواء کے خلاف بی این پی کیچ کے جانب سے ڈی بلوچ روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کیا گیا ہے۔

 اس موقع پر بی این پی کیچ کے رہنما کیثر تعداد میں موجود ہیں۔ 

بی این پی سوراب کی جانب سے کوئٹہ کراچی شاہراہ کو ہر قسم کے آمد و رفت کیلئے بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے روڈ کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئے۔

انکا کہنا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی آئینی ترمیم کی مخالف ہے جس کی وجہ سے انکے سینیٹرز کو اغوا کیا جارہا ہے لہٰذا ہم احتجاج کا راستہ اپنایا ہیں جب تک ان کو منظر عام نہیں لایا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

اسی طرح منگچر میں  بی این پی کی مرکزی کال پر جوہان کراس بازار کے مقام پر کوئٹہ کراچی مرکزی شاہراہ کو بند کردیا گیا۔

خالق آباد منگچر روڈ بند ہونے سے سڑک کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔ 


سینٹروں کے اغواء کے خلاف بی این پی کے مرکزی کال پر  وڈھ سے کوئٹہ کراچی شاہراہ ہر قسم کے ٹریفک کے لئے بلاک کردیا گیا ہے۔

بلوچستان اور پنجاب کو ملانے والی اہم شاہراہ ٹریفک جام کے باعث فورٹ منرو کے مقام پر رات گئے سے بند ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی  کی مرکزی کال پر مستونگ میں  نواب ہوٹل کے مقام پر روڈ بلاک ہے ، اس موقع پر غفار جان۔ مینگل حاجی غنی کرد  منظور احمد لہڑی چیئرمین جہانگیر بلوچ مطلب قلندرانی جہانزیب رند زبیر احمد لہڑی ودیگر موجود بھی موجود ہیں ۔

خضدار سے بھی روڈ بلاک ہے ۔ ترجمان بی این پی 

سینٹرز کا اغواء بی این پی کی مرکزی کال پر بی این پی خضدار کے تمام کارکن جھلاوان کمپلكس پہنچ گئے ہیں۔ وہاں سے بھی مرکزی شاہراہ کو بلاک کردیا گیا ہے۔ 




 

Post a Comment

Previous Post Next Post