آواران 4 اکتوبر کو جبری لاپتہ دلجان کی بازیابی کیلے ریلی نکالی جائے گی ۔ لواحقین



آواران سے جبری لاپتہ دلجان بلوچ کے اہلخانہ نے جاری بیان میں کہاہے کہ

دلجان بلوچ کو 12 جون 2024 کو رات کی تاریکی میں ان کے گھر میں گھس کر چادر و چار دیواری کو پامال کرکے اس کی ماں ،پاپ اور بچوں کے سامنے گھسیٹتا ہوا اس کو لے گئے جو کہ ایک غیر انسانی  اور گھناوناعمل ہے۔ دلجان کی فیملی نے اس ریاست کا کوئی دروازہ نہیں چھوڑا اپیل کرنے کے لئے ۔ہر وہ در بھی دستک دیا ہے جہاں آئین لکھی جاتی ہے جہاں آئین کے مطابق ایک مجرم کو سزا دی جاتی ہیں۔لیکن بدقسمتی سے  دلجان کی فیملی کو آج تک اس ریاست کی جانب سے انصاف نہیں ملا ہے ۔

انھوں نے کہاہے کہ  بلوچستان میں جبری گمشدگیوں سلسلہ بدستور جاری ہیں۔ آج بلوچستان میں ایسا کوئی گھر نہیں ہے جو اس ظلم کا نشانہ نہ بنا ہو۔ہم اس ریاست کے آئین کے تحت ایک پرامن احتجاج کر رہے ہیں جو ہمارا آئینی حق ہے۔ہم نے اس ریاست سے بارہا اپیل کی کہ دل جان اپنے قانون اور آئین کے مطابق عدالت میں پیش کرو لیکن اس کے باوجود ہماری درد کو سمجھنے کی کوشش کسی نے نہیں کی ہماری فیملی اس تکلیف اور اذیت گزرہا ہے  ہمارے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ ہم اس سے بالکل ناواقف ہیں۔

 انھوں نے کہاہے کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ پورے بلوچستان میں  ہر علاقے سے مسنگ پرسنز کے فیملیز کسی نے کسی شاہراہ کو بلاک کر کے احتجاج کر رہے ہیں ،اپیل کر رہے ہیں اس ریاست سے اس کے پارلمینٹ میں بیٹھے لوگوں سے کہ ہمارے پیاروں کا جو بھی گناہ ہے اپنے عدالت میں پیش کرے اپنے آئین کے تحت عدالت میں اس کے گناہ کو ثابت کرو پھر اس کو سزا سنا دو۔لیکن کئی  سالوں سے لوگ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے روڑوں پر در پہ در  ہیں اپنے پیاروں کی تصویریں اپنے سینوں سے لگا کے وہ فریاد تو کر رہے ہیں لیکن ان کو سننے والا کوئی بھی نہیں۔

انھوں نے جاری بیان میں کہاہے کہ  دلجان کی باحفاظت بازیابی کے لئے  4 اکتوبر بروز جمعہ صبح دس بجے آواران یو بی ایل بینک کے سامنے سے  ایک پر امن ریلی نکالی جاۓ گی۔

ہم آواران کے باشعور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اس ریلی میں شامل ہو کر دلجان کی فیملی کی آواز بنیں۔ آج دلجان تمھارے آواز کا منتظر ہے آج دلجان کی فیملی آپ کے آواز کا منتظر ہے 4اکتوبر کی ریلی میں شامل ہو کر یک بلوچ یک قوم اور یک جا ہونے کا ثبوت دیں۔


Post a Comment

Previous Post Next Post