کوئٹہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ،ویب ڈیسک ) بلوچستان کے ضلع ژوب میں سیکورٹی فورسز کی جعلی آپریشن میں 2 افراد کو قتل کردیا ۔
آئی ایس پی آر نے مذکورہ واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ 17 اکتوبر کو بلوچستان کے ضلع ژوب میں سیکیورٹی فورسز نے دو افراد کو قتل کردیا ہے ۔
ادھر بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے اطلاعات ہیں کہ مغرب کے وقت پاکستان فوج کی تیز رفتار گاڑی نے ایک مقامی شخص کو ٹکر مار دیا جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔
مذکورہ شخص کی شناخت اکبر سکنہ گزروان وارڈ، گوادر کے نام سے ہواہے۔ مقامی لوگوں نے زخمی شخص کو قریبی اسپتال منتقل کیا، زیادہ خون بہنے سے مذکورہ شخص کو انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے ۔
مقامی لوگوں نے شکایت کی ہے کہ پاکستان فوج کے قافلے تنگ سڑکوں سے آبادیوں سے تیز رفتاری سے گزرتے ہیں جس کے سبب ایسے واقعات اکثر و بیشتر رونما ہوتے ہیں جبکہ واقعے کے بعد فوجی اہلکاروں نے اس زخمی شخص کو اس کے حال پر چھوڑ کر بھاگ گئے ۔
ادھر خاران میں گزشتہ 25دنوں سے جنگل روڑ سے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والے شخص عبدالوحید ولد کچکول نامی شخص کی نعش ایک کنویں سے برآمد ہوا ہے ۔
ابتدائی معلومات کے مطابق عبدالوحید کو قتل کرکے کنویں میں پھینکا گیا ہے جس کے بعد لواحقین اور علاقہ مکینوں کی جانب سے اپنی مددآپ کے تحت لاش کو نکالنے کیلئے ریسکیو کیا جارہا ہے واضع رہے گزشتہ پانچ گھنٹوں سے لواحقین اور علاقہ مکین پولیس اورلیویز کی موجودگی میں اپنی مدداپ کے تحت لاش کو نکالنے کیلئے ریسکیو کررہے لیکن بدقسمتی سے علاقے میں ضلعی انتظامیہ کی غُفلت اور لاپرواہی کے سبب نا پی ڈی ایم اے کا کوئی اہلکار موجود ہے اور نا ہی کوئی ضلعی محکمے کا ہیڈ موقع پر موجود ہیں۔
علاقہ مکینوں نے تشدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حکومت بلوچستان کی خاران میں کوئی رٹ نہیں اور نا ہی ضلعی انتظامیہ عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کررہے ہیں ۔
انتظامیہ اور نمائندگان شہریون کو تحفظ دینے کے بجائے لاش کو بھی نکالنے کیلئےسرکاری سطح پر کوئی اقدامات نہیں جو انسانی المیہ ہے ۔
علاوہ ازیں مستونگ ولی خان لیویز تھانہ کے حدود میں منشیات فروشی کے اڈوں پر آنے والے منشیات کے عادی 3 افراد ھلاک ہوگئے ۔ جمعہ کے روز مرنے والے نشئی افراد کی تعداد 3 ہوگئی۔ منشیات کی لعنت نے تین افراد کی زندگیوں کا چراغ گل کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق آج کچھ دیر پہلے ولی خان بائی پاس پر کار گاڑی نے نشہ کے عادی دو افراد کو ٹکر مار دی۔ جس سے ایک شخص ھلاک جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوگیا زخمی شخص کو تشویش ناک حالت میں شہید نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ولی خان لیویز تھانہ کے قرب و جوار میں شہرت یافتہ بدنام زمانہ قائم منشیات کے اڈوں پر نشہ کرنے کیلئے آنے والے تین نشئی افراد ہلاک ہوگئے، جمعہ کی صبح ایک نشئی کی لاش جنگل کراس کے مقام پر برآمد ہوا جبکہ دوسرے واقعہ میں ہی جنگل کراس کے قریب مغرب کے وقت گاڑی کی ٹکر سے ایک نشئی شخص ہلاک ہوا تھا، جبکہ تیسرا واقعہ رات کو ولی خان بائی پاس پر پیش آیا جس میں ایک نشئی ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوا۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں سے روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں منشیات کے عادی افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں منشیات کے ان بدنام زمانہ اڈوں کا رخ کرتے ہیں،
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ان افراد کو کوئٹہ سے لانے و لے جانے میں پبلک ٹرانسپورٹ کا ہی کردار ہےجو کہ سخت لمحہ فکریہ ہے۔منشیات ایک لعنت ہے جس نے کئی گھروں کو اجاڑ دیا ہے دہشت گردی سے کئی زیادہ یہ لعنت معاشرے کو نقصان پہنچا رہا ہے۔۔ افسوس کا مقام تو یہ ہےکہ لکپاس کے مقام پر قائم چیک پوسٹ پر عام شریف لوگوں کو گھنٹوں روکاجاتا ہے اور انکی تذلیل کی جاتی ہے مگر اس چیک پوسٹ پر کبھی گاڑیوں میں مستونگ کے ان اڈوں میں نشہ کرنے کیلئے آنیوالے افراد کو نہیں روکا جاتا۔
مستونگ کے سیاسی و عوامی اور سماجی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر مستونگ اور اسسٹنٹ کمشنر مستونگ سے پرزور اپیل کی ہےکہ منشیات کے بدنام زمانہ اڈوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کرکے ان کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کیاجائے اور ٹرانسپورٹرز کو منشیات کے عادی افراد کی ٹرانسپورٹیشن پر پابندی عائد کریں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کریں۔