ڈیرہ بگٹی ، فوجی بربریت جاری، 25 سے زائد افراد جبری لاپتہ ۔ ترجان بی آر پی



ڈیرہ بگٹی ( مانیٹرنگ ،ویب ڈیسک ) بلوچ ریپلکن پارٹی بی آر پی کے مرکزی ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ کئی روز سے ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں میں فوج کشی دوران جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ترجمان نے کہاہے کہ پاکستانی فورسز نے گذشتہ چند روز میں ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں سے متعدد افراد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا ہے۔

پارٹی کے مطابق ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں میں فوج کشی اور گھروں پر چھاپوں کے چلتے پاکستانی فورسز گذشتہ کئی روز سے بگٹی قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کو حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کررہے ہیں۔


انھوں نے کہاہے کہ  پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والوں میں لیویز ایس ایچ او طارق بگٹی، ان کے بھائی مرتضیٰ بگٹی، ان کے کزن رئیس بگٹی شامل ہیں جبکہ اس کے علاوہ ڈیرہ بگٹی سے مزید افراد جبری گمشدگی کا نشانہ بنے ہیں۔

بلوچ ریپبلکن پارٹی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر مزید تفصیلات شائع کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہی ڈاکٹر وزیر، ولد میشو بگٹی کو جبری لاپتہ کردیا گیا ہے ، جبکہ آج صبح پاکستانی فورسز نے ڈیرہ بگٹی سے کمسن نوجوان زاہد ولد عثمان بگٹی کو بھی اغوا کرلیا ہے۔

اس کے علاوہ رات گئے ٹیکہ خان بگٹی کے بیٹے قاسم کو پاکستانی فوج نے ڈیرہ بگٹی شہر سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ۔

بی آر پی کے مطابق گذشتہ چند روز میں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے ڈیرہ بگٹی کے مختلف مقامات سے 25 کے قریب مقامی بگٹیوں کو چھاپوں میں جبری گمشدگی کا نشانہ بنا چکے  ہیں ، جن میں مقامی لیویز اہلکار بھی شامل ہیں۔

 انھوں نے کہاہے کہ ‎فضل حسین ولد میر دوست بگٹی ان متاثرین میں شامل ہیں جنہیں پاکستانی فورسز نے گزشتہ رات ڈیرہ بگٹی شہر میں چھاپوں کے دوران جبری طور پر لاپتہ کر دیا ہے۔اسکے علاوہ جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والوں میں پراھو بگٹی ولد طاہو خان بگٹی، برکت بگٹی شامل ہیں۔



آپ کو علم ہے بلوچستان میں ایک بار پھر فوج کشی اور جبری گمشدگیوں میں شدت لائی گئی   ہے  ، ڈیرہ بگٹی سمیت، قلات، مستونگ، نوشکی اور کیچ میں فوجی بریت  کا سلسلہ جاری ہے ۔ 

آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ ڈیرہ بگٹی سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے افراد کے علاوہ رواں مہینے بلوچستان کے مختلف اضلاع سمیت کراچی اور پنجاب سے 39 بلوچ جبری گمشدگی کا نشانہ بنے ہیں جن میں 35 تاحال لاپتہ ہیں۔


Post a Comment

Previous Post Next Post