حکومت بلوچستان کو فورتھ شیڈول ذریعے حراستی کیمپ میں تبدیل کر رہی ہے، ماہ رنگ بلوچ



کوئٹہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ماہرنگ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت اداروں کے کہنے پر ہزاروں افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کر کے بڑے پیمانے پر اور منظم انداز میں زیادتیاں کر رہی ہے جو کے دہشت گردی کی واچ لسٹ ہے۔

انھوں نے کہاہے کہ صرف شال میں ہی جولائی کے ماہ میں 137 افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے، جن میں طلباء، کارکن، لکھاری، لیکچرر، اور پروفیسر شامل ہیں۔اس فہرست میں میرے بھائی نصیر بلوچ کا نام بھی شامل ہے، جو کہ پہلے بھی جبری گمشدگی کا شکار بن چکے ہیں اور کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں رکھتے۔

انھوں نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے پرامن کارکنوں اور ان کے خاندان کے افراد کے ناموں کو دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل کرنا بلوچستان کے لوگوں کے خلاف ایک بڑے پیمانے پر ظلم وجبر کی مہم کا تسلسل ہے۔ریاست بلوچستان کو چین کے صوبے سنکیانگ کی طرح ایک بڑے پیمانے پر حراستی کیمپ میں تبدیل کر رہی ہے،، تاکہ لوگوں کو کنٹرول، دباؤ، اور ان کی سوچ کو تبدیل کیا جا سکے۔ تاہم، بلوچ اس کی مزاحمت کریں گے۔ 

انھوں نے کہاہے کہ میں سول سوسائٹی، میڈیا، بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سیاسی اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ اس قانون کے کھلم کھلا غلط استعمال کے خلاف آواز اٹھائیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ماہرنگ بلوچ نے کہا ہے کہ اس فہرست میں ہمارے بہت سے کارکنوں اور حمایتیوں کے نام بھی شامل ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس فہرست کو ابھی تک عوامی سطح پر جاری نہیں کیا گیا ہے اس لیے یہ کبھی بھی کسی کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے، کوئی سفر کر رہا ہو یا کسی بھی سیاسی سرگرمی میں شامل ہو، یا پھر انھیں ڈرانے کے لیے بھی جیسے بہت سے پروفیسرز کا نام بھی اس میں شامل ہے اور انھیں ہراساں کیا جا رہا ہے کہ آپ کیوں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سرگرمیوں میں شامل ہیں اور ان کی حمایت کر رہے ہیں۔‘

انھوں نے کہا ہے کہ ریاست کی جانب سے بلوچستان کے لیے سے یہ رویہ 77 سالوں کبھی نہیں بدلا ہے۔ بلوچستان کی لوگ جو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے ریے ہے انھیں ہراساں کیا جا رہا ہے تا کہ وہ ریاست کیلئے کام کریں اور کسی بھی سیاسی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں۔


Post a Comment

Previous Post Next Post