انسانی حقوق کی تنظیمیں اور باشعور افراد استاد واحد کمبر بلوچ کی رہائی کے لیے آواز بلند کریں۔ خلیل بلوچ

 


بلوچ آزادی پسند رہنما اور بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے سابق چیئرمین خلیل بلوچ نے شوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے کہ بلوچ قومی تحریک کے سرکردہ سینئر رہنما استاد واحد کمبر بلوچ کی جبری گمشدگی انتہائی تشویشناک ہے۔


 انھوں نے کہاہے کہ اس سے قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ہو چکے تھے۔ 2007 میں پاکستانی فوج نے استاد واحد کمبر کو حراست میں لیا اور 14 ماہ تک خفیہ ٹارچر سیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد، بے بنیاد الزامات لگائے گئے، جس کے نتیجے میں اس کی باقاعدہ گرفتاری ہوئی، اور اسے برسوں تک جیل میں رکھا گیا۔ تاہم، ریاست اپنی عدالتوں میں ان کے خلاف کوئی بھی الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ بالآخر ریاست اسے رہا کرنے پر مجبور ہوگئی لیکن اس بزرگ رہنما پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری رہا۔


انھوں نے کہاہے کہ استاد واحد کمبر بلوچ کو پاکستانی فوج کے ٹارچر سیلوں میں مختلف بیماریاں لاحق ہوئے۔ بڑھاپے اور اپنی بیماریوں کے علاج کی ضرورت کی وجہ سے وہ کئی سالوں سے مغربی بلوچستان میں مقیم تھے، جہاں سے پاکستانی ایجنٹوں نے انہیں اغوا کر کے پاکستان کے حوالے کر دیا۔ تاہم، ریاست نے اسے کسی عدالت میں پیش کرنے کے بجائے ایک بار پھر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا ہے۔


خلیل بلوچ نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کے ہاتھوں استاد واحد کمبر بلوچ کی جبری گمشدگی ریاستی ظلم و بربریت کی روشن مثال ہے۔ بین الاقوامی قوانین بشمول اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ اور جبری گمشدگیوں کے خلاف کنونشن، ہر فرد کے بنیادی حقوق کی ضمانت دیتے ہیں۔ یہ قوانین واضح طور پر جبری گمشدگیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہیں اور ایسے طریقوں کے خلاف موثر کارروائی کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

خلیل بلوچ نے عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور تمام باشعور افراد سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ استاد واحد کمبر بلوچ کی فوری رہائی کے لیے آواز بلند کریں۔ بلوچ معاشرے میں کسی بھی بزرگ عمر رسیدہ شخص کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے، ایسے میں انھیں جبری لاپتہ کرنا  اس کی جان کو خطرے میں ڈالنا اور اسے جبر کا نشانہ بنانا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔



انھوں نے سیاسی سماجی حلقوں انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ  ہمیں اجتماعی طور پر اپنی آواز بلند کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمیں بین الاقوامی برادری خصوصاً عالمی اداروں کو یاد دلانا چاہیے جن کا مینڈیٹ انسانی وقار کو برقرار رکھنا اور انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ یہ یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ عالمی ضمیر ناانصافی کے خلاف جنگ میں زندہ رہے اور ایسے مظالم کے خلاف موثر کارروائی کی جائے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post