ذرائع کے مطابق سازشی حملے کے بعد ایف سی و خفیہ ادارے زبردستی لوگوں سے مذمتی بیانات دلوانے کیلے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
باخبر ذرائع کے مطابق خاران ایف سی و خفیہ اداروں نے ایف سی کیمپ کے مین گیٹ سے دس فٹ کے فاصلے پر واقع ایک گھر پر دیسی ساختہ بم پہنکا ہے جس کے نتیجے میں ایک بلوچ بچہ شہید ہوا ہے۔
جاں بحق ہونے والے بچے کی شناخت قدرت اللہ ولد علی اکبر کے نام سے ہوا ہے۔
آپ کو علم ہے واقعے کے بعد سب سے پہلے ایف سی نے خود یہ پروپگنڈہ نما بیان چلایا ہے کہ بی ایل اے نے کالج روڈ پر گھر پر حملہ کیا ہے۔ حالانکہ یہ گھر کالج روڈ پر نہیں ہے بلکہ ایف سی کیمپ کے مین گیٹ سے منسلک ہے۔ “چور کی داڑھی میں تنکا” والے محاورے پر اترتے ہوئے ایف سی نے علاقے کے لوگوں کو فورس کیا ہے کہ وہ بی ایل اے کے خلاف بیانات جاری کریں، اور اس کے انہوں نے خود ایک لمبی چوڑی مزاہکہ خیز بیان لکھ کر سوشل میڈیا میں چلایا ہے۔
اس کے بعد انہوں نے اپنے کٹھ پتلی ایم پی اے اور دلال شعیب نوشیروانی کے منہ سے وہی بیان چلوایا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق مذکورہ گھر ایف سی کیمپ سے دس فٹ کے فاصلے پر واقع ہے جس کے آس پاس کوئی عام شہری چل پھر نہیں سکتا کیونکہ یہ ایف سی کا ریڈ زون ہے اور تمام راستے بند ہیں۔
اس خدشے کا اظہار متاثرہ خاندان نے بھی کیا ہے کہ حملے کے وقت ان کے گھر کے آس پاس کوئی موٹرسائکل یا گاڑی کسی شخص کو نہیں دیکھا گیا ہے اور بم بھی گھر کے اسی حصے میں گرائی گئی ہے جس طرف ایف سی کیمپ ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب پنجابی فورسز و خفیہ ادارے خاران سمیت بلوچستان بھر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی عوامی تحریک سے شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ انہوں نے بوکھلاہٹ میں آکر یہ بے وقوفی کی ہے۔ انہیں لگا تھا شاید ان کا جھوٹ کام کرجائے گا مگر انہیں نہیں پتہ کہ بلوچ کا بچہ بچہ اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ ایف سی سے لیکر آئی ایس پی آر تک فوج جھوٹ کے ایک پلندے کے سوا کچھ نہیں ہیں۔
بلوچستان بھر میں ایف سی و خفیہ اداروں کی جانب سے شیطانی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نوشکی گوادر اور کوئٹہ سمیت متعدد علاقوں میں اسی طرح عوام میں ایف سی و ڈیتھ سکواڈ کے مسلح بندے شامل ہوکر سازشیں کرتے پکڑے گئے ہیں۔
اس وقت خاران سمیت بلوچستان بھر میں بوکھلاہٹ کا شکار قابض کا ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح سے بلوچ قوم کو ایک دوسرے سے دست و گریبان کیا جا سکے۔