گوادر بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان معاملات طے پا گئے۔ گوادر میں راجی مچی دھرنا ختم، کل بلوچ یکجہتی کمیٹی کا قافلہ تربت روانہ ہوگا۔ تربت میں اجتماع کا انعقاد کیا جائے گا، کل صبح دس بجے پدی زِر میرین ڈرائیو پر سوگندی دیوان کے بعد قافلے کی صورت میں تربت جائیں گے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا اعلان۔
گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام 28 جولائی کو بلوچ راجی مچی اجتماع کے بعد 11 روز سے جاری دھرنا بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان مزاکرات کامیاب معاملات طے پاگئے، صوبائی سینئر وزیر پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ کی سربراہی میں مذاکرات کیے گئے، ہینیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن اور بزرگ شخصیت اشرف حسین نے ثالثی کا کردار کیا۔
علاوہ ازیں بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں جمعرات کی شام بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام پدی زِر میرین ڈرائیو پر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی قیادت میں ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا، جس میں خواتین سمیت لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔
ریلی کاآغاز سید یادگاد چوک سے شروع ہوا دھرنا گاہ میں اجتماع کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر اجتماع سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل صبح دس بجے دھرنا گاہ میں سوگندی دیوان منعقد ہوگا، سوگندی دیوان کے بعد گوادر میں جاری دھرنا یہاں سے ختم کرکے قافلے کی صورت میں تربت جائیں گے اور چار بجے تربت میں اجتماع کا انعقاد کریں گے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ تمام رکاوٹوں کے باوجود بلوچ عوام نے تاریخی راجی مچی کا انعقاد کیا، ریاست نے وحشیانہ کارروائی کرکے رکاوٹیں کھڑی کیں، ہمارے نوجوان شہید کیے گئے، کئی زخمی ہوئے، سیکنڑوں کو پابند سلاسل کیا گیا، گوادر کے عوام نے جرات اور بہادری کاثبوت دیتے ہوئے اپنا قومی اور وطنی فرض نبھایا، جسے تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ راجی مچی ایک قومی تحریک ہے، بلوچ جہاں بھی رہتے ہوں ایک قوم ہیں، سرحدیں بلوچ کو الگ نہیں کرسکتیں۔ بلوچ سیستان میں ہوں یا ڈیرہ غازی خان، یا دنیا بھر میں کہیں بھی آباد ہوں، بلوچ ایک ہیں ایک ہی شناخت رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ گوادر کے عوام نے اس دوران تکالیف برادشت کیے، پانی تک بند کیا گیا، گھروں میں چھاپے مارے گئے، تشدد ہوا، راستے بند کیے گئے، کرفیو کا سماں پیدا کیا گیا۔ اجتماع سے ڈاکٹر صبیحہ بلوچ، صبغت اللہ بلوچ نے بھی خطاب کیا۔
دریں اثناء بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ مطالبات منظور ہونے کے بعد دھرنا ختم کر کے تحریک کو منظم انداز میں جاری رکھیں گے۔ کل صبح کاروان گوادر سے مارچ کی صورت میں تربت جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ حکومتی وفد نے دھرنے کے درج ذیل مطالبات منظور کر لیے ہیں ۔ آج رات مطالبات پر عمل درآمد ہونے کے بعد دھرناختم کریں گے۔
مطالبات:
1 بلوچ راجی مچی کے وہ تمام شرکاء جو گرفتار کیے گئے ہیں یا جبری طور پر گمشدہ کیے گئے ہیں، انہیں رہا کیا جائے گا۔
2 شرکاء کے خلاف ایف آئی آرز کا خاتمہ کیا جائے گا۔
3 راجی بچی میں شہید یا زخمی ہونے والے افراد کے ایف آئی آرز ریاستی اداروں کے خلاف درج نہ ہونے پر، بی وائی کی قانونی چارہ جوئی کا مکمل حق رکھتی ہے۔
4 راجی بچی کے دوران عام عوام کے جتنے بھی مالی نقصانات ہوئے ، ان کا ازالہ کیا جائے گا۔
5 محکمہ داخلہ بلوچستان ایک نوٹیفکیشن جاری کرے گا کہ کسی بھی قسم کے پر امن اجتماع پر طاقت کا استعمال نہیں ہوگا۔
6 حکومت کسی بھی شہری بشمول بی وائی کسی کے کارکنان کو ہراساں نہیں کرے گی اور نہ ہی کوئی غیر قانونی ایف آئی آر درج کرے گی۔
7 گوادر اور مکر ان کی تمام شاہراہیں کھول دی جائیں گی اور نیٹ ورک بحال کیا جائے گا۔
اگر چہ ریاست نے بلوچ یکجہتی کمیٹی سے تحریری معاہدہ کیا ہے اور معاہدے کے تمام نکات پر عمل درآمد کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے لیکن اگر ان نکات میں کسی
بھی ایک نکتے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو بی وائی سی اس کے لیے اپنی جد و جہد کو جاری رکھے گی ۔ بلوچ راجی مچی میں ریاست نے ہمارے تین نوجوان شہید اور متعدد کو زخمی کیا ہے۔
اگر ہمارے شہید اور زخمی نوجوانوں کے ایف آئی آرز ریاستی اداروں کے خلاف درج نہیں کیے گئے ، تو ہم اس کے خلاف اپنی سیاسی جد و جہد کو مزید تیز او منظم کریں گے۔
بلوچ راجی مچی ایک روزہ قومی اجتماع تھا ، جسے ریاست نے طاقت اور تشدد کا استعمال کر کے ایک طویل دھرنے میں تبدیل کیا ، اور آج پورا بلوچستان سراپا احتجاج ہے۔ بلوچ عوام
نے اتحاد اور اتفاق کا بہترین مظاہرہ کر کے اپنی سیاسی طاقت اور قوت کے بنیاد پر ریاست کو عوام کے سامنے جھکنے پر مجبور کیا ہے۔ یہ کامیابی بلوچ عوام کے شعور ، اتحاد، اور قربانیوں کی
مرہون منت ہے۔ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ یہ جد و جہد کی پہلی سیڑھی ہے۔ ہمیں بلوچ سرزمین سے بلوچ نسل کشی سمیت ہر قسم کے ظلم اور جبر کا مکمل خاتمہ کرنے کے لیے ایک طویل اور ہرقسم کے
منظم جدو جہد کرنی ہوگی ، جس کے لیے ہمیں اپنے درمیان اتحاد ویکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔ ہمیں کوہ سلیمان تا سیستان بلوچ عوام کو منظم کرنا ہوگا، بلوچ قوم و تقسیم کرنے والی تمام قوتوں کوفروغ
کی بیخ کنی کرنی ہوگی، اور ایک منظم جدو جہد کے لیے اپنے آپ کو ذہنی اور فکری حوالے سے تیار رکھنا ہوگا۔
آج رات مذاکرات کے مطالبات پر عمل درآمد ہونے کے بعد دھرنا ختم کر کے کل صبح گو اور میں راجی سوگند کا دیوان ہوگا ، اس کے بعد یہ کاروان تربت کی جانب مارچ کرے گا۔
تربت میں دیوان کر کے یہ کاروان اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔