گوادر بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کے سربراہ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ نے گوادر میں جاری دھرنے کے موقع پر خواتین وحضرات شرکاء سے خطاب کیا اس دوران انھوں سوالات کے جوابات دیئے ۔
اس سیشن کے دوران، ڈاکٹر مہرنگ نے بلوچ قومی اجتماع اور جاری تحریک سے متعلق مختلف موضوعات کا احاطہ کرتے ہوئے شرکاء کے سوالات کے جامع جوابات دیتے ہوئے کہاکہ مزاکرات دوران ایک اہم نقطہ پر انتظامیہ تعاون نہیں کر رہی ہے کہ فرنٹیئر کور ایف سی کے خلاف ایف آئی آر نہیں کاٹی جائے گی جبکہ ہم اور آپ سب جانتے ہیں کہ بلوچ راجی مچی کے قافلے ہوں یا دھرنا جو ہمارے بھائی شہید ہوئے یا زخمی ہوئے ہیں یا املاک کو نقصان پہنچا یا گیا ہے وہ ایف سی کی فائرنگ سے ہوا ہے اس لیے لازم ہے کہ ایف سی کو نامزد کیاجائے ۔
اس موقع پر ڈاکٹر ماہ رنگ نے خواتین پر زوردیا کہ آپ اپنے بچوں کی اچھی تربیت کریں انھیں پڑھائیں تاکہ وہ آنے ولے وقت قومی دفاع اور وطن کی آبیاری کیلے کام کر سکیں ۔ اگر بچوں پر توجہ نہیں دیا گیا تو بچے قوم وطن کیلے ناسور بن جائیں گے جیسے وطن سے غداری ، منشیات کی عادی بن جانا چوری ڈاکہ ڈالنا وغیرہ جیسے برائیوں میں پھنس جائیں ہیں ۔
ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہاکہ ایسے حالات میں قومی آزادی چھن جاتاہے اور ظالم اقوام آپ پر راج کرتے ہیں، جب بھی ان کا جی چاہئے جیساکہ ہمارے ساتھ اب ہورہاہے ، کسی بھی وقت بندوق بردار گھروں میں پھلانگ کر بچوں کو انکے ماوں کے آنچل سے کھینچ کر بے دردی سے تشدد کا نشانہ بناکر سالوں لاپتہ کرتے یا جعلی مقابلے میں مار کر نعش پھینک دیتے ہیں ۔
ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہاکہ ماوں کو گھر کے چاردیواری سے نکل کر مردوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہے جس طرح مرد ہمارے ساتھ ہر غم میں کھڑے رہتے ہیں، ہمیں بھی مل کر ساتھ دینا ہوگا ، تب جاکے ہم کامیاب زندگی گزار سکنے کے قابل ہوجائیں گے۔
انھوں نے خواتین کے جہد کو سراہا کہ وہ گھروں سے نکل چکی ہیں اور اب وہ ان موقع پرستوں ، نا اتفاقی پیدا کرنے والے خود غرضوں کو ہرا سکتے ہیں ۔
انھوں نے کہاکہ جب ہم ایک ساتھ کسی بھی قومی مسئلے کو اپنا مسئلہ سمجھ کر جہد کرنے نکلیں گے کامیابی ان ماوں کی قدم چومے گی ۔
ڈاکٹر نے کہاکہ مجھے آج فخر ہے گزشتہ نو دن سے جاری دھرنے دوران خواتین مردوں کے مقابلے زائد وقت دے رہی ہیں ،جوکہ نیک شگون ہے ،ایسے ہی ہمیں ہر وقت ایک ساتھ رہ کر اپنے نسل کو ظالموں کے چنگل سے چھڑانا ہے ، اور ان سے پوچھنا ہے کہ وہ کس قانون کس آئیں کے تحت ہمارے باپ ، بھائی ،بیٹے ، شوہر یا کسی عزیز قریب اور بلوچ کو اغوا کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ گوادر میں بلوچ قومی اجتماع کے خلاف پاکستانی ریاست کی بربریت کے خلاف دھرنا مسلسل نویں دن میں داخل ہو گیا ہے۔ شدید ریاستی جبر کے باوجود، مظاہرین انصاف اور اپنے حقوق کو تسلیم کرنے کے اپنے مطالبے پر ثابت قدم ہیں۔