بلوچستان کے حالات سوال تشدد کا نہیں ریاستی فاشزم اور بربریت کا ہے. چیئرمین جے ایس ایم ایم



 سندھو دیش نیشنل موومنٹ  جے ایس ایم ایم کے چیئرمین شفیع برفت نے جاری بیان میں کہاہے کہ ‏پاکستان میں تاریخی قومیں سیاسی جبر، معاشی استحصال، ریاستی دہشتگردی، نسل کشی اور بدترین قومی غلامی کا شکار  ہیں. تاریخی قوموں کی زبان، کلچر ، قومی پہچان روایات کو مذھب کے نام پر مسخ کیا جا رہا ہے ، تاریخی قوموں کو لینڈ لاک پنجابی استعمار کے مفادات کی خاطر   پنجابی فوج کو بندوق اور پنجاب کی عددی اکثریت ٥٦ فیصد  کی مسلط کردہ مرضی کو جمہوریت کا نام دے کر  قوموں کو جبرن غلام  بنایا گیا ہے.

انھوں نے کہاہے کہ یورپ امریکہ سمیت مہذب دنیا کے ممالک پاکستان میں جس سیاسی فریب کو جمہوریت سمجھتے ہیں وہ دراصل پنجابی قوم کی عددی اکثریت کی توسیع پسند سوچ اور پنجابی شاونزم ہے جس کو پنجابی فوج کی بندوق  کا تحفظ حاصل ہے ۔

چیئرمین نے کہاہے کہ اقوام متحدہ اور دنیا کو یہ حقیقت سمجھنے کی ضرورت ہے کے پاکستان میں  تاریخی قوموں کی آزادی کا سوال ہی اس غیر فطری ریاست کے سیاسی معاشی بحرانوں کا اصل سبب ہے ، کیوں کے پاکستانی غیر فطری ریاست میں سندھ اور بلوچستان سمیت تمام تاریخی قومیں غلام ہیں اور ان تاریخی قوموں کو بنگلادیش کی طرح ہر صورت میں آزاد ہونا ہوگا ۔

 انھوں نے کہاہے کہ دنیا کو یہ بات بھی سمجھنی ہوگی کے  پاکستان میں  قوموں کی غلامی کا سوال اور ریاستی فاشزم، ریاست کی جانب سے  انسانی حقوق کی مسلسل  پامالیاں اور قوموں کو مذھب اور بندوق کے زور پر غلام رکھنا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ہم پوری دنیا کو یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کے قوموں کی آزادی کی سیاسی جدوجہد سے بڑی اور کوئی بھی جمہوریت نہیں ہوتی ۔

 شفیع نرفت نے کہاہے کہ  پاکستان میں جمہوریت کا انکار ١٩٧١ع  میں خود پنجاب اور پنجابی فوج نے تیس لاکھ بنگالیوں کے قتل عام کی صورت میں کیا تھا ۔  ١٩٧١ع  میں بنگلادیش کی آزادی کے بعد ان تمام قوموں کو بھی یہ کہ کر  آزاد کیا جانا چاہیے تھا کے نام نہاد دوقومی نظریے کی ناکامی کے بعد اب قوموں کو اپنی قومی اور تاریخی شناخت کے ساتھ اپنی مرضی سے اپنے قومی  مستقبل کے فیصلے کا اختیار ہے،   مگر  بنگلادیش کی آزادی کے بعد باقی قوموں کو پنجابی عددی اکثریت اور پنجابی  فوج کی بندوق کے ذریے  قوموں کو ٧٣ کے نام نہاد آئین کی آڑ  میں جبری الحاق کی شکل میں پنجاب کے سیاسی معاشی اسٹریٹجک مفادات کی خاطر  رکھا گیا اور ١٩٤٧ع  کے بعد  بار  پھر سے تاریخی قوموں پر پاکستان نام کی ریاست کو جبرن مسلط کیا گیا  جو  دوقومی نظریے کے دھوکے فریب جعلسازی کے بعد تاریخ کا دوسرا بڑا بلنڈر اور غلطی تھی ۔

انھوں نے کہاہے کہ موجودہ حالات میں  پاکستانی ریاست  کی آڑ  میں پنجابی قوم سے  تعلق رکھنے والی فوج اگر بندوق اٹھا کر تاریخی قوموں کو غلام  بنائے معاشی استحصال کرے سیاسی جبر انسانی حقوق کی پامالیاں کرے قوموں کو غلام بنا کر ان کی نسل کشی کرے اور اپنے اس جبر ی  قبضے  کو لا اینڈ آرڈر کا نام دے ، لیکن اگر مظلوم اور غلام قومیں اپنی بقا آزادی سیاسی اختیارات معاشی وسائل اور اپنی آنے والی نسلوں  قومی مستقبل  کے تحفظ اور قومی وطن کی تاریخی بحالی کے لئے جدوجہد کرے تو اس کو تشدد اور دہشتگردی کا نام دیا جاتا ہے، اس طرح کی سوچ اور رویہ  پاکستان میں قید تاریخی قوموں کے  خلاف  سراسر ناانصافی ہے،  جس پر  دنیا کے مہذب ممالک کو غور کرنے کی ضرورت ہے  کیوں کے ہم سمجھتے ہیں کے تاریخی قوموں کی قومی آزادی ان کا بنیادی فطری حق ہے اور قومی  آزادی کی جدوجہد ہی سب سے بڑی  جمہورے جدوجہد اور انسانی حقوق کے تحفظ کی جدوجہد ہوتی ہے۔

چیئرمین جے ایس ایم ایم نے کہاہے کہ پاکستان میں اس وقت سب سے بڑا مسلہ  تاریخی قوموں کی آزادی سے جڑا ہوا ہے اور ان  تاریخی قوموں کو ریاستی فاشزم اور بربریت کا سامنا ہے،  اس لئے بلوچستان ہو چاہے سندھ، پشتون  ہوں یا سرائیکی قوم  سب کو  مذھب کے دھکے اور پنجابی فوج کی بندوق کے زور پر غلام بنایا گیا ہے، قومیں ریاستی دہشتگردی اور فاشزم کا شکار  ہیں ، دنیا کو اس سچائی اور حقیقت کو سمجھنے اور دھیان دینے   کی ضرورت ہے ، اس سلسلے میں اگر یورپی یونین امریکہ یا اقوام متحدہ  اپنی نگرانی  اور عالمی امن فورس کے ذریعے بلوچستان اور سندھودیش کی آزادی کے لئے اگر ریفرینڈم کرائیں تو  ریاستی فاشزم جبر اور قبضے کا، دود ھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا .


Post a Comment

Previous Post Next Post