پنجابی مزدور یا فوجی کے مسئلے پر کسی صحافی نے تحقیق کی ہے ۔ سابق اسپیکر وحید بلوچ



بلوچستان اسمبلی کے سابق اسپیکر  بزرگ سیاستدان  وحید بلوچ نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا ہے کہ سرکاری بیانیے کے علاوہ کتنے صحافیوں نے آج تک بلوچستان میں ہلاک ہونے والے پنجابی مزدور یا فوجی کے مسئلے پر تحقیق کی۔ گاؤں گاؤں جاکر ان مزدور یا فوجی خاندانوں سے ملا، ان کے ہمسائیوں اور آس پاس کے رہنے والوں سے معلومات حاصل کیں۔  

انھوں نے کہاہے کہ ایک بھی تحقیقی مقالہ اس پنجابی مزدور یا فوجی مسئلہ پر آج تک نہ پاکستانی فوج، اس کے ذیلی تحقیقی و جاسوسی اداروں، پنجابی دانشوروں، صحافیوں، سیاسی جماعتوں، ٹی وی اینکرزجو بزعم خود بزرجمہر ہیں یا کسی یونیورسٹی کے پروفیسروں نے شائع نہیں کی ہے۔ 

صرف اور صرف پاکستانی فوج کے جھوٹے بیانیے کو بنیاد بنا کر پنجابی فوج کی انسانیت سوز کاروائیوں پر پردہ پوشی کیلئے پنجابی مزدور کا ڈھول بجا کر واویلا کیا جاتا ہے۔ 

سابق اسپیکر نے کہاہے کہ بلوچستان ایک بلیک ہول ہے۔  جس میں پاکستانی فوج کی تمام کاروائیاں خفیہ ہیں اور ان تک رسائی پاکستانی سیاستدانوں، پارلیمنٹ کے اراکین اور عدلیہ کو نہیں۔  بس قومی سلامتی کے نام پر جھوٹا بیان جاری کرکے زرد صحافت کے ذریعے پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔ 

میں چیلنج کرتا ہوں کہ کوئی بھی پنجابی یا پاکستانی کوئی مستند تحقیق کسی مستند تجزیہ نگار شخص یا تحقیقی ادارے کا اس پنجابی مزدور یا فوجی کے مسئلے پر نشاندہی کرے تو میں اس بحث کیلئے تیار ہوں۔ 

وحید بلوچ نے کہاہے کہ قبضہ گیر کی نظر میں مقبوضین کا ہر شخص مشکوک ہوتا ہے اور جو سوال اُٹھاتا ہے دہشت گرد اور قابل گردن زدنی ہے۔  

جس کی مثال  پاکستان کی بلوچستان میں کاروائیاں ہیں۔ 


Post a Comment

Previous Post Next Post