بلوچستان ضلع کوہلو میں سیلاب کو گزرے دو سال مکمل ہوچکا ہے تاہم سیلاب متاثرین امداد کے منتظر ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ امدادی راشن و دیگر سامان بااثر لوگ لے گئے ہیں بچی کھچی راشن لیویز لائن کے گوداموں میں پڑے پڑے زائد المعیاد ہوگئے ہیں۔
گزشتہ دو سال قبل 14 اگست کے رات بلوچستان کے ضلع کوہلو میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی ریلے سے سینکڑوں کچے مکانات ملبے کے ڈھیر بن گئے جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے تھے، سابقہ حکومت نے ان مکانات کی دوبارا تعمیری اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد و امداد کرنے کے بلند وبانگ دعوے کیے تھے تاہم دو سال گزرنے کے باوجود سیلاب متاثرین حکومتی امداد کے منتظر ہیں ۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث سیلاب متاثرین کے لیے آئے ہوئے راشن و دیگر سامان بااثر لوگ لے گئے ہیں بچی کچی راشن لیویز لائن کے گوداموں میں پڑے ایکسائز ہوئے ہیں، سیلاب متاثرین نے مقامی صحافی کو بتایا کہ حکومت کے بلند وبانگ دعوؤں کے باوجود دو سال گزرنے کے بعد بھی متاثرین کو حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئی امداد نہیں ملا ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے آنے والی امدادی راشن و دیگر سامان بااثر لوگ لے گئے ہیں بچی کھچی راشن لیویز لائن کے گوداموں میں پڑے زائد المیاد ہوئے ہیں،
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے بعد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایف سی، لیویز و دیگر محکموں کی جانب سے سروے کیے گئے تھے، متاثرین کے گھروں کی دوبارا تعمیری اور سیلاب زدگان کے مالی امداد کرنے کا بھی یقین دھانی کرائی گئی تھی تاہم دو سال گزرنے کے باوجود متاثرین کو امداد نہیں ملا ہے جس کی وجہ سے معمول زندگی بحال نہیں ہوسکا ہے،
سیلاب متاثرین کا آخر میں کہنا تھا کہ اب نئی حکومت قائم ہوئی ہے ہم وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی، کوہلو ایم پی اے نواب چنگیز خان مری، ایف سی کمانڈنٹ بابر خلیل و دیگر حکام بالا سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ کوہلو میں سیلاب متاثرین کے ہنگامی بنیادوں پر مدد کیے جائیں تاکہ متاثرین اپنے گھروں میں دوبارا لوٹ سکیں،