سیاسی وارث شہید اکبر خان بگٹی کے مشن پرگامزن رہیں گے۔ ڈاکٹر نسیم بلوچ

 


 شہید اکبر خان کی قربانی نے بھی بلوچ قوم کو جدوجہد کی طرف راغب کیا۔

ہم شہید اکبر خان بگٹی کے سیاسی وارث ہیں۔ آپ کی قربانیوں کو ثمر آور بنانے کے لیے منزل تک جدوجہد جاری رہے گا۔ شہداء کے وارث ان کے خاندان نہیں پوری بلوچ قوم ہے لیکن جنھیں شہید اکبر خان نے اپنا جانشین قرار دیا تھا، امید ہے کہ وہ اس عظیم انسان کے فیصلے کا مان رکھیں گے۔ 

ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم) کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم  بلوچ نے نواب اکبر خان بگٹی کی برسی کی مناسبت سے پارٹی ممبران کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انھوں نے شہید اکبر خان بگٹی کے یوم شہادت کی مناسبت سے چیئرمین بی این ایم نے آپ کی زندگی ، شخصیت اور افکار پر سیر حاصل گفتگو کی۔ 

انھوں نے کہا کہ شہید اکبر خان بگٹی  صاحب علم اور معاملہ فہم سیاسی شخصیت تھے۔ جمہوری وطن پارٹی اور بلوچستان نیشنل موومنٹ کی الائنس ’ بلوچستان نیشنل الائنس ‘ کی حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے آپ نے  بلوچ قوم کی تعلیم اور بلوچی زبان کے فروغ کے لیے پرائمری سطح پر اسکولوں میں بلوچی زبان کو رائج کیا اور بلوچی لکھنے کے لیے ایک ایسا رسم الخط متعارف کیا جس سے مختلف لہجوں کو یکساں املا میں لکھا جاسکتا تھا۔

’ آپ ایک تاریخ ساز شخصیت تھے۔  آپ نے ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں  بلوچستان کی گورنرشپ قبول کی تو اس دوران بلوچ قوم پر فوج کشی ہوئی اور آپ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ تاریخ کا ایک حصہ ہے لیکن آپ نے بعد میں اپنے کردار سے اس داغ کو مٹا دیا۔ تاریخ میں کسی بھی شخص کے اچھے برے پہلو بیان کیے جاتے ہیں اور ہم ان کو پڑھ کر اپنی رائے اخذ کرتے ہیں۔اسی طرح شہید اکبرخان ایک قومی رہنما کے طور پر تسلیم کیے جاتے ہیں۔ ‘

چیئرمین نے کہا کہ شہید اکبر خان بگٹی نے اپنا واضح راستہ چن لیا تھا۔ آپ بلوچستان کےساحل و وسائل پر بلوچ قومی حق و اختیار کا مطالبہ کر رہے تھے۔ آپ کی شہید واجہ غلام محمد اور شہید بالاچ مری سے سیاسی وابستگیاں اشارہ دے رہی تھیں کہ آپ کس صف میں موجود ہیں۔ اس لیے ریاست پاکستان نے آپ کو براہ راست نشانہ بنا کر قتل کرنے کی کوشش کی۔ آپ بلوچستان کے ساحل و وسائل پر حق حاکمیت کے حصول پر مذاکرات کرنا چاہتے تھے اس کے لیے پاکستان تیار نہیں تھا اور آپ اپنے اس مطالبے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھے۔ اس لیے آپ نے مزاحمت کا راستہ چنا اور تراتانی میں شہید ہوئے۔

انھوں نے کہا کہ بلوچ شہداء  کی قربانیوں سے ہمیں جدوجہد کی ترغیب ملتی ہے۔ شہید اکبر خان کی قربانی نے بھی بلوچ قوم کو جدوجہد کی طرف راغب کیا۔ ہمیں اس راستے پر چلنا ہوگا جو آپ نے ہمیں دکھایا ہے۔ ہم میں سے یا اس کے خاندان سے کوئی اس راستے سے ہٹے گا تو اس سے شہید اکبر خان بگٹی کی جدوجہد پر سوال نہیں اٹھے گا بلکہ سوال اس شخصیت پر ہوگا جو اس راستے سے منحرف ہوگا۔ اس جدوجہد میں ناکام ہونا اور غلطیاں کرنا  ایک الگ معاملہ ہے جس کا تجزیہ اور اس پر تنقید ہوسکتی ہے لیکن جدوجہد سے دستبردار ہونا شہداء کے خون اور قربانیوں سے منحرف ہونا ہے۔ اور ہم اپنی جدوجہد سے منحرف نہیں ہوں گے۔ 

 اس پروگرام کا اہتمام ’کیپسٹی بلڈنگ ‘ کے تحت کیا گیا تھا، جس کی سربراہی بی این  ایم کے وائس چیئرمین ڈاکٹر جلال کرتے ہیں۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض بی این ایم کے ممبر کھور بلوچ نے انجام دیئے ۔


Post a Comment

Previous Post Next Post