بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ رواں مہینے20 اگست کو ہمارے دو سرمچار تنظیمی فرائض کے تحت پنجگور کے علاقے چتکان میں تھے۔ رات ایک بجے قابض پاکستانی فورسز نے لوکل ڈیتھ سکواڈ کے ہمراہ غریب آباد میں ان کے ٹھکانے کو گھیرے میں لے کر چھاپہ مارنے کی کوشش کی۔ اس آپریشن کے تحت بزدل دشمن نے علاقے میں قائم اپنے مرکزی کیمپ کی تمام نفری کو پوری مشینری سمیت علاقے میں تعینات کردیا، مگر اس کے باوجود نڈر ساتھیوں نے حسب روایت ہتھیار ڈالنے پر شہادت کو ترجیح دی اور ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے صبح تک سینکڑوں اہلکاروں و آلہ کاروں پر مشتمل دشمن کو دھول چٹادیا۔
انھوں نے کہاہے کہ جھڑپ کے نتیجے میں پاکستانی فورسز کے 11 اہلکار ہلاک اور 15 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ 5 گھنٹے تک بہادری سے لڑنے کے بعد بی ایل اے کے دونوں جانباز ساتھی زاہد جان عرف جنگو اور حافظ ممتاز عرف مُلا سیف اللہ نے جام شہادت نوش کیا۔ سنگت حافظ ممتاز دورانِ جنگ بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے جبکہ سنگت زاہد جان نے گولیاں ختم ہونے پر “آخری گولی” کے فسلفے پر عمل کرتے ہوئے خود کو نثار کردیا۔
ترجمان نے کہاہے کہ شہید سنگت حافظ ممتاز عرف مُلا سیف اللہ ولد ملا عبدالمجید کا ابتدائی تعلق ناگ واشک سے ہے۔ آپ گزشتہ دو سال سے بلوچ لبریشن آرمی کے پلیٹ فارم سے قومی خدمات انجام دے رہے تھے، اس کم عرصے میں آپ نے بولان، پنجگور اور واشک سمیت دیگر محاذوں پر خود کو بہترین انداز میں ثابت کیا۔ آپ مخلصی، کمٹمٹ، اور آعلیٰ درجے کی جرات و بہادری کی مثال کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
شہید سنگت زاہد جان عرف جنگو ولد ذاکر بلوچ کا تعلق وشبود پنجگور سے ہے۔ آپ گزشتہ تین سالوں سے بلوچ لبریشن آرمی کے پلیٹ فارم سے قومی خدمات انجام دے رہے تھے۔ آپ نے اپنے جہد کا آغاز بولان کے محاذ سے کیا اور کم عرصے میں بولان سمیت واشک، پنجگور و دیگر محاذوں پر مثالی خدمات انجام دیئے۔ آپ ایک انتہائی نڈر جنگجو، ایک مخلص جہدکار اور ایک قابل سرمچار تھے۔ آپ قربانیوں سے بھرپور ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جہاں آپ سے قبل چار جہدکار قومی تحریک کیلئے شہید ہوچکے ہیں۔
پنجگور کی فضاء میں آنے والی نسلوں کیلئے قربانی کی انمول تاثیر چھوڑنے جبکہ بزدل دشمن کیلئے خوف تاری کرنے پر بی ایل اے اپنے ساتھیوں کی بہادری پر ناز کرتی ہے۔
آزاد بلوچ نے دوسرے بیان میں کہاہے کہ پاکستانی فوج نے 22 اگست کی صبح قلات کے علاقے جوہان میں گیشک کے مقام پر واقع ہمارے ایک کیمپ کو محاصرے میں لیکر بڑے پیمانے پر جارحانہ آپریشن کا آغاز کیا۔ یہ محاصرہ پاکستانی فوج کے سپیشل سروس گروپ (ایس ایس جی) کمانڈوز نے سرانجام دیا۔ الاالصبح کم از کم 9 ہیلی کاپٹروں سے کیمپ کے چاروں اطراف سینکڑوں کمانڈو اتارے گئے، دشمن کے دستوں کو ایریل سپورٹ کیلئے گن شپ ہیلی کاپٹر اور لائیو سرویلینس کیلئے جدید کواڈ کاپٹرز کی بروقت سہولت حاصل تھی۔ اس کے مقابلے میں محدود وسائل اور کم تعداد میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے گوریلا حکمت عملی کے تحت خود کو تقسیم کیا اور دشمن کی پیش قدمی کو روکنے کیلئے چاروں اطراف سے حملہ آور ہوئے، رات تک جاری رہنے والی مڈبھیڑ میں سرمچاروں نے ناصرف بزدل دشمن کی پیش قدمی کو روکے رکھا بلکہ مختلف مقامات سے اہلکاروں کو پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کیا۔
انھوں نے کہاہے کہ اگلے روز جب علاقے میں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے مزید تازہ دم دستوں کی درآمد جاری تھی، ہمارے سرمچار ایک مرتبہ پھر دشمن پر شدت کے ساتھ حملہ آور ہوئے اور متعدد گھنٹوں کی لڑائی کے بعد فوجی حصار توڑ کر نکلنے میں کامیاب ہوئے۔
22 اور 23 اگست کے جھڑپوں کے نتیجے میں ایس ایس جی یونٹ کے 7 اہلکار ہلاک اور 11 زخمی ہوئے۔
اس کے بعد آج تیسرے روز گیشک میں ایک اور مقام پر سرمچاروں نے جارحیت میں مصروف فورسز پر راکٹوں اور دیگر ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں سپیشل فورسز کے 5 اہلکار ہلاک اور 7 زخمی ہوئے۔
ترجمان نے کہاہے کہ آج چوبیس اگست کو شکست خوردہ فوج بُری طرح ناکام ہونے کے بعد علاقے سے پسپا ہوگئی، تین روزہ جھڑپوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر سرمچاروں کے ہاتھوں 12 ایس ایس جی کمانڈو ہلاک اور 18 زخمی ہوئے، اس کے برعکس ہمارے سرمچار بغیر کسی جانی نقصان کے محفوظ مقامات پر پہنچ چکے ہیں۔
دشمن نے فوج کشی کے آغاز سے ہی سرمچاروں کا پانی بند کر دیا تھا اور مسلسل فضائی بمباری و شیلنگ کی وجہ سے کیمپ میں موجود اشیاء خردونوش سمیت تمام ضروری سامان ضائع ہوچکا تھا۔ اس کے باوجود ہمارے سرمچار خالی پیٹ تین دن تک لڑے اور طاقت کا ڈھونگ رچانے والی فوج کے سب سے بہترین فورس کو شکست سے دوچار کردیا۔