ایرانی حکام کا دعوی : رواں سال کرمان میں خودکش حملوں کا ماسٹرمائنڈ ’عبداللہ کوئٹہ‘ گرفتاری بعد ایران منتقل



 ایران کی وزارت انٹلی جنس کے انسداد دہشت گردی یونٹ نے روان سال جنوری میں کرمان میں قاسم سلیمانی کی قبر پر کیے گئے خودکش حملوں کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری سمیت انسداد دہشت گردی کی متعدد کامیاب کارروئیوں اور درجنوں گرفتاریوں کا دعوی کیا ہے۔ 

ہفتے کے روز ایرانی وزارت انٹلی جنس نے ایرانی سرحدوں سے باہر ایک شخص بنام عبداللہ کوئٹہ کی گرفتاری اور اسے ایران منتقل کرنے کا دعوی کیا۔

بیان کے مطابق، 79 کاروائیوں میں، درجنوں دہشت گرد عناصر، معاون ایجنٹوں اور اسلحہ و گولہ بارود فراہم کرنے والوں کو گرفتار کر کے 560 قسم کے جنگی ہتھیار، 41895 کارتوس اور 9 تیارہ شدہ بم برآمد کیے گئے۔

ایرانی وزارت اطلاعات کے مطابق ، یہ کرمان حادثہ سے متعلق تحقیقات کا اختتام نہیں بلکہ اس پر ابھی تک کارروائی اور تحقیقات جاری ہیں۔

رواں سال 3 جنوری کو کرمان میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی القدس فورس کے سابق سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی کی تقریب میں دو دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 103 افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لوگ زخمی ہو گئے ۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے اپنے ٹیلی گرام چینل میں قبول کی تھی۔ 

ایران انٹلی جنس کی حالیہ کارروائیوں میں سب سے اہم گرفتاری ’عبداللہ کوئٹہ ‘ کی ہے جسے ذرائع کے مطابق ’ ایک پیچیدہ ، اعصاب شکن اور تھکا دینے والی کارروائی کے بعد گرفتار کرکے ایران منتقل کیا گیا۔‘

اس کارروائی کو سوشل میڈیا میں جنداللہ کے سابق سربراہ ’عبدالمالک ریگی ‘ کی گرفتاری جیسی کارروائی  بتائی جا رہی ہے۔ جسے دعوے کے مطابق  فروری 2009 کو کرغزستان جاتے ہوئے ایران کی سیکورٹی ایجنسیوں نے ایران کی فضائی حدود میں پرواز کرنے والی ہوائی جہاز کو زمین پر اتار کر گرفتار کیا اور 20 جون سن 2010 کو بروز اتوار انھیں سزائے موت دے دی گئی۔لیکن ’عبدالمالک ریگی ‘ ایرانی شہری تھے جبکہ عبداللہ کوئٹہ کے پاس ایرانی شہریت نہیں۔


گرفتاری سے کیا پیغام جاتا ہے ؟

تاحال عبداللہ کوئٹہ کی گرفتاری کی مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ انھیں کہاں سے گرفتار کیا گیا تھا تاہم یہ ایرانی انٹلی جنس کی طاقت اور اثر و رسوخ کو ظاہر کرتا ہے کہ جو اپنے سرحدوں سے باہر اپنے دشمنوں کے خلاف کامیاب کارروائیوں کی صلاحیت رکھتی ہے۔یہ ہمسایہ ممالک میں ایرانی اثر و رسوخ کو بھی ظاہر کرتا ہے جہاں ایران کو مطلوب افراد کی گرفتاری میں ایران کو معاونت ملتی ہے۔ 

عبداللہ کوئٹہ کون ہیں ؟

عبداللہ کوئٹہ کے بارے میں سرکاری سطح پر مکمل تفصیلات تو دستیاب نہیں مگر سوشل میڈیا ذرائع دعوے کر رہے ہیں کہ وہ تاجک النسل افغان ہیں۔

ایرانی ذرائع کے مطابق عبداللہ کوئٹہ افغانستان میں طالبان اور داعش کا اہم رہنماء ہے۔

عبداللہ کوئٹہ مشرقی بلوچستان کے  مرکزی شہر ’ کوئٹہ‘ میں رہائش اور اپنی سرگرمیوں کی وجہ سے جانے جاتے ہیں یہی اس کے نام کے ساتھ لفظ ’کوئٹہ ‘ جڑنے یا جوڑنے کی وجہ ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق کوئٹہ طالبان اور داعش کا مرکز رہا ہے جہاں طالبان اور داعش کے بڑے رہنماء مقیم رہے تھے۔ 

ایرانی میڈیا میں عبداللہ کے کردار کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ  طالبان قیادت کے قریبی لوگوں میں سے ایک کے طور پر اس نے اس گروپ کے کلیدی اور تزویراتی فیصلوں میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ اس گروپ کے بانیوں میں شمار کیے جاتے ہیں اور طالبان کے ارکان میں ان کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے۔

ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ عبداللہ کوئٹہ نے افغانستان اور پاکستان میں داعش کی مختلف کارروائیوں کو منظم کرنے اور ان پر عمل درآمد میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ طالبان کے اہم منصوبہ سازوں میں سے ایک کے طور پر جانے جاتے ہیں۔


عبداللہ کوئٹہ کو کیسے گرفتار کیا گیا ؟

ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ اسے ایک پراسرار کارروائی کے نتیجے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ایرانی وزارت انٹلی جنس کی طرف سے میڈیا کو جاری کی گئی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس نے گرم کپڑے (غالبا شلوار قمیض) ، سفید بوٹ پہنے ہوئے ، ہاتھ آگے طرف ہتھکڑی لگے ہوئے ، آنکھوں پر سیاہ پٹی بندھی اور ایرانی فورسز کے سیاہ وردیوں میں ملبوس اہلکار اسے جہاز سے اتار رہے ہیں۔دعوی کیا گیا ہے کہ اسے گرفتاری کے بعد ایران منتقل کیا گیا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post