چمن دھرنا کمیٹی کے، 7 ارکان گرفتار شال منتقل،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، اور لا ئرفورمز نے مذمت کی ہے

 


چمن میں دوران مذاکرات دھرنا کمیٹی کا ڈپٹی کمشنر راجہ اطہر عباس پر حملہ ، دھرنے قیادت کے اہم رہنماوں کو گرفتار کر لئے گرفتاری کے بعد چمن میں صورتحال مذید کشیدہ ہوگئی عوام کی بڑی تعداد نے ڈپٹی کمشنر آفس کے


سامنے دھرنا شروع کیا۔

گرفتار افراد میں پرلت ترجمان صادق اچکزئی ، غوث اللہ ، بوگئی ، مصطفی آغا خان ، مولاداد ، باقی خان ، عنایت و دیگر شامل ہیں۔

شہر میں مکمل شٹرڈائون ہڑتال بازاریں مارکیٹں سرکاری دفاتر بھی بند ہیں ۔

چمن میں گزشتہ روز پولیو ٹیم پر حملے کے بعد انتظامیہ نے 2 دنوں سے موبائل اور انٹرنیٹ کی سروس بھی بند کر دیاگیا ہے ۔

چمن ڈی سی آفس میں گزشتہ شب دھرنا کمیٹی اور انتظامیہ کے درمیان پولیو ٹیم پر حملے اور جاری احتجاج بارے مذاکرات کی جو بے نتیجہ بلکہ تلخ کلامی و تذبذب کا شکار ہوا ۔

ڈی سی کے مطابق دھرنا کمیٹی قیادت نے ڈپٹی کمشنر راجہ اطہر عباس پر حملہ کیا اور دفتر میں توڑ پھوڑ کی ڈپٹی کمشنر کو ان کے محافظوں نے بچا لیا جبکہ پرلت کمیٹی قیادت کے اہم رہنماوں کو گرفتار کرلئے۔

ایس ایچ او کے مطابق دھرنا کمیٹی کے 10 ارکان کے خلاف پولیو ٹیم، لیویز اہلکاروں پر حملوں کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ایف آئی آر میں انسداد دہشتگردی کے دفعات شامل ہیں،ایف آئی آر سی ٹی ڈی تھانہ میں ایس ایچ او سی ٹی ڈی کی مدعیت میں درج ہوا، گرفتار تمام افراد کو کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب سیکورٹی فورسز نے چمن شال  شاہراہ کو کھول دیاگیا لیکن متبادل جگہوں پر دوبارہ مظاہرین نے بند کر رکھا ہے پرلت قیادت کے رہنماں کی قیادت گرفتاری کے خلاف چمن شہر میں مشتعل مظاہرین نے مکمل شٹرڈان ہڑتال شروع کی۔ جس سے تمام مارکیٹیں اور بازار سمیت سرکاری دفاتر و پریس کلب کو بند کر دیئے تمام بنک بھی بند ہیں۔ جس سے سرکاری ملازمین تاحال تنخواہوں سے محروم ہیں ۔

شال  پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات طالعمند خان نے چمن پرلت (دھرنے) پر کریک ڈاؤن اوررہنمائوں کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صوبائی و مرکزی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار رہنماؤں کو فوری طور پر رہا کرکے آٹھ مہینوں سے جاری دھرنے کے


تمام مطالبات کو منظور کیا جائے۔

انہوں نے کہاہے کہ گزشتہ سال اکتوبرسے چمن کے عوام اور کاروباری طبقہ اپنا آئینی اور جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے اپنے جائز حقوق کیلئے مسلسل پُرامن احتجاج کررہیں ۔ اوراس دوراں اب تک ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا لیکن حکومت اورریاستی مشینری ان کے آواز سننے کے بجائے اب فسطائی ہتھکنڈوں کے استعمال کرنے پراترآئی ہے۔

انہوں نے کہا ہےکہ کل رات پولیس اور دیگر ریاستی اداروں نے احتجاجی کیمپ پر ہلہ بول کر کیمپ کو جلایا اور رہنماؤں کو مذاکرات کے بہانے گرفتار کرکے کوئٹہ منتقل کیا۔

انہوں نے بلوچستان کے صوبائی وزیر داخلہ کے اس بیان کی پرزور مذمت کی جس میں انہوں نے پُرامن احتجاج کرنے والوں پر بغاوت پر اکسانے اور توڑ پھوڑ کا الزام لگایا۔

انہوں نے کہا ہےکہ اس وقت چمن میں ٹیلیفون اورانٹرنیٹ سروس معطل ہے جو حکومت کے پرتشدد ارادوں اور لائحہ عمل کی غمازی کررہا ہے۔ اس صورتحال میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی پُرامن احتجاج کرنے والوں کو اپنے ہر ممکن سیاسی واخلاقی تعاون اوراعانت کا یقین دلاتی ہے اور جمہوری سیاسی قوتوں اورانسانی حقوق کے ملکی اورعالمی تنظیموں کو صورتحال پرنظررکھنے اور نوٹس لینے کا اپیل کرتی ہے۔

اس طرح  پشتونخوا لائرز فورم کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ چمن پرلت کے شرکاء پر فورسز کی جانب سے طاقت کا بے تحاشا استعمال انسانی حقوق اور پرامن اجتماع کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے جس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ چمن میں پچھلے 8 ماہ سے جاری پرامن دھرنا جوکہ اپنے آئینی ، قانونی ، انسانی ،جمہوری حقوق کی بحالی کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ان کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جارہا۔

  افغانستان اور پاکستان کے درمیان ڈیورنڈخط پر خاردار تار نے دونوں اطراف رہنے والوں کو اپنی زمینوں،دکانوں ، مارکیٹوں ، قبرستانوں اور اپنے رشتہ داروں سے الگ کردیا ۔ اور اب اپنے ہی زمین ، دکان ، مارکیٹ جانے کیلئے ان پر پاسپورٹ کی شرط لاگو کرنا اور اس کے ذریعے آنا جانا ناممکن ہے

۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ چمن پرلت کے مطالبات جائز اور حق بجانب ہیں۔پشتونخوالائرز فورم مطالبہ کرتی ہے کہ چمن سے لیکر سوات تک مختلف مقامات پر لوگوں کی آمد و رفت کیلئے راستے کھول دیئے جائے۔

گلوبلائزیشن کے اس دور میں مہذب دنیا نے بارڈر سسٹم کو ختم کردیا تو دوسری طرف یہاں حکومت اسی بارڈر پالیسی کے تحت پشتون قوم کا روزی روٹی چھین رہے ہیں اور بزور بندوق انسانوں کو اپنے جائز مطالبات سے بے دخل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ شرمناک اور افسوسناک ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ شب چمن سے متصل کوژک کے مقام پر عوام نے اپنے جائز مطالبات کیلئے دھرنا دیا ہوا تھا جس پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے دھاوا بول دیا گیا اور لاچار عوام پر گولیاں برسائی گئی، لاٹھی چارج کیا گیا اور کئی لوگوں کو گرفتار کرکے ساتھ لے


گئے ۔

پشتونخوا لائرز فورم اپنے عوام کی ہر جائز عمل میں ساتھ دیگی اور اسطرح کی ذیادتیاں برداشت نہیں کی جائینگی۔ پشتونخوا لائرز فورم پارٹی کی مشاورت سے آگے کا لائحہ عمل طے کرے گی

۔بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اب بھی وقت ہے کہ ایسے ظالمانہ اور جابرانہ ہتھکنڈے چھوڑ کر محبت و آشتی کا ہاتھ باسی اقوام کی طرف بڑھایا جائے جس سے مذید نفرتیں ختم ہوں۔ ریاستی ادارے اور صوبائی و وفاقی حکومتیں ہوش کے ناخن لیں اور اپنے ہی عوام پر اس طرح درندگی کا تدارک کیاجائے ۔ اور چمن عوام کے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے ڈیورنڈ لائن پر جاری بندشوں کو فوری ختم کی جائیں، تمام راستے کھول کر پاسپورٹ شرط ختم کیا جائے تاکہ لوگ دو وقت کی باعزت روٹی کما سکے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post