پاکستانی خفیہ اداروں نے نوجوان کو جبری لاپتہ کردیا ۔اطلاعات کے مطابق پاکستانی خفیہ اداروں نے عید سے ایک روز قبل بلوچستان کے ضلع مستونگ سے اسرار نامی شخص کو غیر قانونی حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا ہے۔
نوجوان کی پاکستانی اداروں کے ہاتھوں گمشدگی کی تصدیق کرتے ہوئے بلوچ نیشنل مومنٹ کے انسانی حقوق کے ادارے پانک نے کہا ہے کہ پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں 9 اپریل کو کردگاپ کے رہائشی اسرار احمد کے اغوا کی خبریں انتہائی تشویشناک ہے-
انہوں نے کہا ہم حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرار احمد کی پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کی تحقیقات کرے اور اسرار احمد کو منظرعام پر لاکر انکے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے-
ضلع کیچ کے علاقے شاپک کے رہائشی تربت یونیورسٹی کے طالب علم نعیم ولد رحمت کی عدم بازیابی کے خلاف عید الفطر کے تیسرے دن بھی ان کے لواحقین اور اہل علاقے کے مرد و خواتین نے شاپک کے مقام پر ایم ایٹ شاہراہ کو بند رکھا ۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ نعیم بلوچ ولد رحمت کو 2 سال قبل تربت شہر سے پاکستانی فورسز نے گرفتاری کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے تھے جس کے بعد وہ
لاپتہ ہے۔
دھرنے میں شریک بلوچ یکجہتی کمیٹی کے صبغت اللہ بلوچ نے کہا کہ نعیم بلوچ کی بازیابی کے لئے ہم شہری لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں جب تک انہیں منظرعام پر نہیں لایا جاتا اور لواحقین کا دھرنا جاری رہے گا اور ہم انکے ساتھ رہینگے-
دریں اثناء نوشکی شہر کے قریب مسلح افراد کی بڑی تعداد نے آر سی ڈی شاہراہ پر دو گھنٹوں سے زائد ناکہ بندی کردی ہے، اس دوران ایک شخص ھلاک چار افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
تاہم زخمیوں و ہلاکت افراد کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد تمام گاڑیوں کو روک کر لوگوں کے شناختی کارڈ چیک کررہے ہیں۔
پولیس نے عوام سے کہا ہے کہ سڑکوں پر سفر سے گریز کریں – تاہم انتظامیہ کی طرف سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں جبکہ شہر میں سیکورٹی کو الرٹ کردیا گیا ہے۔