چاغی کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارش متعدد کچے مکانات متاثر دو افرادسیلابی ندی میں بہہ گئے ایک کی لاش برآمد تفصیلات کے مطابق بلوچستان ایران سرحدی شہر تفتان میں گزشتہ روز طوفانی بارش نے جل تھل ایک کردیا متعدد کچی مکانات منہدم گلے محلے سیلابی منظر پیش کرتے رہے بازار کے اندر پانی داخل ہوگیا متعلقہ انتظامیہ حفاظتی بندات اور لوگوں کو ریسکیو کرتے رہے ایک شخص کی لاش بھی برآمد ہوا ڈسڑکٹ چیئرمین میر عبد الودود خان سنجرانی لوگوں کے مدد کے لیے تفتان پہنچ گئے متاثرین میں امدادی سامان کردیا دالبندین سے اسسٹنٹ کمشنر عبد الباسط بزدار نے تفتان کے متاثرین کے لئے فوری طور پر امدادی سامان بھی روانہ کردیاتفتان کلی اسٹیشن میں سیلابی پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا جس کی سبب متعدد کچے مکانات گر گئے۔
سرحدی حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان ایران سرحد تفتان بارڈر کے علاقے میں طوفانی بارشوں اور ژالہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔سرحدی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کے سرحدی شہر زاہدان اور دیگرز سرحدی علاقوں میں طوفانی بارشوں کے باعث متعدد مکانات منہدم ہوگئے۔واضح رہے کہ اندرون بلوچستان مختلف علاقوں میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ چمن میں سیلاب میں بہہ جانے اور چھتیں گرنے سے 4 خواتین اور 3 بچے جاں بحق ہوگئے ہیں۔پسنی میں ماہی گیروں کی 100 سے زائد کشتیاں انجن سمیت سمندر برد ہوگئی ہیں۔
علاوہ ازیں بلوچستان کے دارلخلافہ شال شہر میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور ژالہ باری ہوئی جس کے نتیجے میں سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا۔
محکمہ موسمیات کی جاری کردہ پیشگوئی کے مطابق شال شہر میں بارش اور ژالہ باری کا سلسلہ جاری ہو گیاجس کے باعث سڑکوں پر ٹریفک کی روانی میں کمی دیکھنے کو آئی، شہری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہے گئے۔
بلوچستان کے متعدد علاقوں میں بارشوں کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا۔ کوہلو اور خاران سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں موسلادھار بارش نے ایک بار پھر شہریوں کی زندگی کو مشکل بنا دیا۔
دریں اثناء بلوچستان کے سرحدی علاقے موسیٰ خیل میں تیز ہواوں کے ساتھ مسلسل بارش اور ژالہ باری کا سلسلہ جاری ہے جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا ۔
علاوہ ازیں بارکھان اور اس کے قریبی علاقوں میں بھی رات گئے سے بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے بارش ہوئی ، مسلسل بارش کے بعد درجہ حرات گر گیا اور سردی میں اضافہ ہوگیا ، دوسری جانب پاک-ایران سرحدی شہر تفتان میں رات گئے سے طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی اور متعدد گاڑیاں سیلابی پانی کی نذر ہوگئی ۔