گوادر میں سیلاب نام نہاد بڑی منصوبہ اور غلط تعمیرات و پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ دنیا بھر میں مقیم بلوچ سیلاب متاثرین کی بھر پور مدد کریں۔ ترجمان بی وائی سی

 


بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں  کہا ہے کہ گوادر میں سیلاب نام نہاد بڑی منصوبہ اور غلط  تعمیرات و پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ اس وقت پوری دنیا کلائمینٹ چینج کی وجہ سے قدرتی آفات کی زد ہے، کرہ ارض کے گرد مسلسل فوسلز فیولز کے استعمال سے موسمی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جو موسمی تبدیلی کا سبب بن رہا ہے۔


 دنیا بھر میں ان حالات سے نمٹنے کے لے تعمیرات  کا منصوبہ سو سال کی موسمیاتی تبدیلی کے رفتار کو دیکھ کر بنائے جاتے ہیں، تاکہ نقصانات کا خدشہ کم سے کم ہو۔  البتہ ریاست پاکستان کے کسی بھی پالیسی میں عام بلوچ کے زندہ رہنے کے لیے کوئی سنجیدہ عمل شامل نہیں۔ جس طرح گزشتہ دو دہائیوں سے گوادر میں میگاپروجیکٹ کے نام پر صدیوں سے آباد شہر کی زمینی حقائق کو نظر انداز کرکے جس طرز کی سڑکیں تعمیر کیے گئے اور دانستہ طور پر ایسی انفراسٹرکچرل پالیسی اختیار کی گئی جس سے صدیوں سے آباد گوادر شہر کے نقشے کو تبدیل کیا گیا جس کے سبب آج گوادر کے باسی سیلاب جیسی قدرتی آفت کا سامنا کررہے ہیں۔ 


 صدیوں سے اس شہر کے مالک آج بے گھر ہوکر کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں اور ستم ظریفی یہ ہے کہ گوادر کو سنگار پور اور دبئی بنانے کا دعویٰ کرنے والی ریاست گوادر میں سیلاب کی پانی نکالنے کے لیے ایک مشین فراہم کرنے میں بھی ناکام ہے۔ سیلاب کا پانی 72 گھنٹے سے زائد عرصے تک شہر اور گھروں کے اندر موجود تھا لیکن ریاستی مشینری لوگوں کے مدد کے لیے نہیں پہنچے بالآخر شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت شہر سے سیلاب کے پانی کو بڑی حد تک نکالا اور ہنوز شہری اپنی مدد آپ کے تحت شہر سے پانی کو نکال رہے ہیں اور ایک دوسرے کے مدد کررہے ہیں۔ 


ترجمان نے کہا ہےکہ ہم دنیا بھر کے موسمیاتی تبدیلی کے لئے سرگرم رضاکاروں   اور انسانی حقوق کے اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ گوادر میں نام نہاد ترقیاتی منصوبوں کے سبب ہونے والے تباہ کاریوں کے خلاف آواز اٹھائیں کیونکہ  ترقیاتی منصوبوں کے سبب ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ ساتھ قدرتی خوبصورتی ،ماحول   کو تباہ کرنے اور غیر معیاری تعمیرات و پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ اگر موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر کام کرنے والی تنظیمیں آج گوادر کے مسئلے پر خاموش رہے تو کل گوادر سمیت پورا بلوچستان مزید خطرناک تباہیوں کا سامنا کرسکتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ کلائمٹ ایکٹیوسٹ دنیا بھر کی طرح بلوچستان میں نام نہاد میگا پروجیکٹ کے سبب پیدا ہونے والے کلائمٹ چینج اور غلط انفراسٹرکچرل پالیسیوں کے مسئلے پر آواز اٹھائیں گیں۔ 


انھوں نے کہا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر ساتھی اس وقت گوادر میں موجود ہیں، جن کے مطابق گوادر میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ سیلاب نے گوادر اور گرد و نواح کے علاقوں کو بری طرح متاثر کیا ہے اور عام آبادی اس وقت شدید مشکلات کا سامنا کررہی ہے۔

جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ٹیم نے صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ اس وقت گوادر میں پانی نکالنے والی مشین، ڈاکٹرز، نرسنگ اسٹاف، میڈیسن، ہوم شیلٹر، خوراک اور بچوں کے خوراک کے اشد ضرورت ہے۔ ہم اس مشکل وقت میں بلوچستان سمیت دنیا بھر میں مقیم بلوچ قوم کے افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ریاست سے توقع رکھنے کے بجائے اپنے مدد آپ کے تحت اپنے لوگوں کی مدد کے لیے آگے آئیں اور اس مشکل وقت میں اپنے لوگوں کی مدد کرکے ایک زندہ قوم ہونے کی ثبوت دیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post