جبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5379 دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں پی ٹی ایم ژوب کے کارکنوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہار یکجہتی کرنے والوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ انسانی تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ظلم جبر کے خلاف اٹھی حق کی آواز کو قتل غارت ظلم و جبر کے نہ دبایا جا سکتا ہے اور نہ ہی ختم کیا جا سکتا ہے ۔ ہمیشہ قابض ظالم نے مظلوم پرامن جہد کرنے والوں کے خلاف تشدد جبر کے ساتھ انہیں غلام رکہنے کے لئے اپنے تمام تر حربے اور وسائل کا استعمال کیا ہے۔ یہی صورت حال بلوچ قوم کے ساتھ روزاول سے چلا آ رہا ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچوں کے بعد اب پشتونوں کے علاقہ ہرنائی میں بھی کہیں مہینوں سے آپریشن ہو رہا ہے پشتونوں کو جبری اغوا کرنا اور انکے گھروں کو نظر آتش کر دیا گیا۔ آئیں بلوچ پشتوں مل کر ان تمام غلامی کی زنجھیروں کو تھوڑتےہوئے پرامن جدجہد کے اس کاروان کا حصہ بنیں پاکستانی قبض دلالوں کو آگے کرنے کا مطلب سرزمین اور شہیدوں کے لہو سے دغا ہے اور خد کو مزید غلامی کی دلدل میں دکھیلنا ہے سوچنے کا وقت کہ اج ہر بلوچ پشتون قابض ریاستی تشدد کا شکار ہے کسی کا بھائی کسی کا بیٹا کسی کا والد شہید ہوا یا پر ریاستی عقوبت خانوں میں تشدد سہہ رہے ہیں۔ نیزآج ہر بلوچ پشتون کو ریاستی تشدد ظلم و جبر کا سامنا ہے ایسی صورت میں ان لٹہیروں سے ہوشیار رہنا پڑھے گا۔
انہوں کے مزید کہا کہ ہر بلوچ کا فرض ہے کہ وہ ہزاروں کی تعداد میں جبری لاپتہ فرزندوں کی لواحقین کی حال پرسی کریں کہ ان کے فرزند ایک عظیم قومی مقصد کے لئے آج پاکستانی خفیہ اداروں کے زندانوں میں تشدد سہہ رہے ہیں۔ اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی عقوبت خانوں میں بلوچ فرزندوں اور ان کے خاندان والوں کے غم دکھ کو اپنا سمجھ کر پر امن جدجہد میں شامل ہو جائیں کیوں کہ رواداری قومی یکجہتی اتفاق کسی بھی عمل کےاہم ستون ہوتے ہیں۔۔۔۔