بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہےکہ کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی پذیر معاشرہ نہیں ہوتا جب تک اس معاشرے میں انسانی حقوق مکمل طور پر ادا نہ ہوں، انسانی حقوق پر قومی و بین الاقوامی سطح پر عمل درآمد کروانا حکومت و اس کے ذیلی اداروں کے اولین ذمہ داریوں میں آتا ہے، لیکن ہمیں انتہائی افسردگی کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ وہ لوگ جو انسانی حقوق کے ایک بلند آواز ہیں ان کے پیاروں کو قتل کرکے، ان کے گھر والوں کو ہراساں کرکے حکومت صرف اپنی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے۔ اس وقت جب انسانی حقوق کی ہر طرح سے دھجیاں اڑائی جا رہی ہے اسی گہما گہمی میں چند لوگ ہیں جو کہ معاشرے کے با ضمیر لوگ ہیں جو درد و رنج میں ڈوبے انسانوں کی آواز ہیں ان کی حفاظت کرنا حکومت کا کام ہے کہ وہ ان کی تحفظ کو یقینی بنائے۔
انھوں نے کہاہے کہ ہم وائس آف سندھی مسنگ پرسنز کے سرگرم رکن سورٹھ لوہار اور سسئی لوہار کے والد ہدایت لوہار سیاسی اور سماجی کارکن و استاد کا نا معلوم افراد کی جانب سے ٹارگٹ فائرنگ میں قتل کی قانونی و آئینی کارروائی کی حکومت سے تفتیش کا مطالبہ کرتے ہیں، یہ ریاستی ہتھکنڈہ ہے جو کہ ان کے بوسیدہ فکر کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ اس طرح سے حق و سچ کی داعیوں کی آواز کو دبایا جائے لیکن ہمارے حوصلے ان کے بوسیدہ خیالات کی طرح نہیں ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سیاسی و سماجی کارکن اس معاشرے کے ان مشترکہ درد کی آوازیں ہیں جو غمزدہ ماؤں کی آہیں ہیں، جو دکھی بہنوں کی امیدیں ہیں، جو بوڑھے باپ کے وقتِ خزاں کے بہار ہیں۔ ہم سورٹھ لوہار اور سسئی لوہار کے والد کے قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہنا ہےکہ ہم سورٹھ لوہار اور سسئی لوہار کے والد ہدایت لوہار کی نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل کرنے کی حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس قتل کے کیس میں اپنا مثبت کردار ادا کریں اور اس قتل کی تفتیش کریں کہ کون وہ لوگ ہیں جو اس طرح سے آئین و قانون کو پامال کرنے کی استقلال و جرأت رکھتے ہیں۔ کیا ان کے لئے صبح کے روشنی میں بیچ بازار میں قتل کرنا اتنا ہے تو رات کے اندھیرے میں تو کیا کچھ کر سکتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ سیاسی و سماجی کارکنان کو اور ان کی فیملیز کو تحفظ فراہم کیا جائے جو کہ ہر حکومت و اس کے ذیلی اداروں کی اولین ذمہ داریوں میں شمار ہوتے ہیں۔
بی وائی سی نے اپنے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ ہم ایک پر امن جدوجہد کے پیروکار ہیں، ہم پر امن لوگ ہیں، ہمارے تحریک پر امن ہیں، ہمارے جدوجہد امن کے پیغام دیتے ہیں، ہماری آواز دکھی دلوں کی آواز ہے اور اس میں شامل لوگ ہمارے ایک خاندان کی مانند ہیں اور سورٹھ لوہار و سسئی لوہار کے والد کی قتل نہ صرف ان کے والد کی قتل ہے بلکہ یہ حق و سچ کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے اور یہ باطل کی کم ظرفی حرکت ہے کہ شاید اس طرح سے حق و سچ کی آواز کو دبایا جا سکتا ہے جو کہ بس بھول ہے صرف اور صرف خود کو دلاسہ دینا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان قاتلوں کو قانونی نوٹس لیتے ہوئے سخت سے سخت سزا دی جائے اور اس میں حکومت اپنا مثبت کردار ادا کرے۔ ہم اس مشکل وقت میں لواحقین کے درد میں برابر کے شریک ہیں۔