خضدار کے علاقے گریشہ میں غنی ولد الٰہی بخش نامی شخص کی سربراہی میں محکمہ تعلیم میں سینئر ٹیچر یونس ولد محمد حسن نے چودہ سالہ بچی سمرینہ کو اغوا کرکے شادی کرلی۔
ذرائع کے مطابق سمرین بسران نامی بیوہ عورت کی بیٹی ہے جن کے والد حمل وفات پاچکے ہیں لیکن حمل وراثت میں بڑی جائیداد چھوڑ گئے ہیں۔
حمل کی وفات بعد رشتہ داروں نے بسران کے زمینوں پر قبضے کی متعدد بار کوشش کی تاہم بسران نے ان کا مقابلہ کرکے قبضہ کو ناکام بنادی۔
ذرائع کے مطابق حمل کے رشتہ دار یونس ولد محمد حسن نے منصوبہ بنایا کہ کسی طرح بسران کی کمسن بیٹی سے نکاح کے نام جائیداد پر قبضہ کیا جائے لیکن بسران نے اپنی بیٹی دینے سے انکار کیا کہ “میں اپنی چودہ سالہ بچی کسی پچاس سالہ شخص کو نہیں دے سکتی۔
ریڈیو زرمبش کو ملنے والی مصدقہ اطلاعات کے مطابق کمسن بچی سے رشتے میں ناکامی کے بعد یونس نے غنی ولد الٰہی بخش سکنہ بدرنگ گریشہ کے سربراہی میں بچی کو اغوا کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ۔
اسی ہفتے یونس نے بسران کو دھوکہ دیا کہ میں بچی کو پڑھانے لے جاؤں گا لیکن بچی کو وہاں سے غنی ولد الٰہی بخش، عبدالرحیم، اکبر ولد نذر خان کے ساتھ اغوا کرکے تربت لے گئے اور پرسوں رات کو پچاس سالہ یونس نے چودہ سالہ کمسن بچی سمرین سے نکاح کرلیا ۔
بتایا جاتا ہے تربت میں انہیں شئے برکت سکنہ زامران کا تعاون حاصل رہا۔
ذرائع کے مطابق اغوا اور نکاح کے بعد یہ گروہ بچی کو تربت سے کراچی لے گئے لیکن گروہ کے تمام اراکین بشمول یونس سبھی کے موبائل نمبر بند ہیں۔