آٹھ فروری کا دن جمہوریت دشمنوں کی موت کا دن ثابت ہوگا۔ سردار اختر مینگل



کوئٹہ میں دفعہ 144 کا نفاذ ان کو جمہوری جہدوجہد سے باز نہیں رکھ سکتا اللہ گنجے کو ناخن نہ دے پانچ پانچ ہزار میں ووٹ خریدنے والا زرداری لوگوں کا ضمیر نہیں خرید سکتا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ کے علاقے سریاب میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ پارٹی کے جلسوں میں عوام اور کارکنوں نے بھرپور شرکت کرکے 8 فروری سے قبل ہی اپنا فیصلہ سنادیا ہے سیاسی کارکن اپنی توجہ حکمت عملی سے طے کریں الیکشن کے نتائج تبدیل کرنے والی خلائی مخلوق نے اپنے اداروں کی ساکھ تباہ کی ہے۔ سریاب کے بزرگ اور سیاسی رہنماءقابل ستائش ہیں جنہوں نے دھرتی کے لئے کام کرنے والی سیاسی جماعتوں کا ساتھ دیا ۔

انہوں نے کہاکہ سریاب کا علاقے ڈکٹیٹر شپ میں سیاسی اکابرین کی پناہ گاہ رہا ہے ۔ بلوچستان کی محبت عوام کے دلوں سے ختم نہیں کی جاسکتی ان کا کہنا تھا کہ 4حلقوں سے انتخاب لڑنے کا مقصد ان قوتوں کو شکست دینا ہے جنہوں نے ماں بہنوں کو بیوہ کیا ہے الیکشن میں بلوچستان کو لاوارث اور مال غنیمت سمجھنے والوں کو شکست دینا ہے ووٹ کی طاقت سے ان سیاسی جماعتوں کو شکست دینی ہے جو بلوچستان کو بکاﺅ مال سمجھتی ہے نعروں سے عوام کو تقسیم کرنے والوں کے عزائم کبھی پورے نہیں ہونگے 5سال حکومت کرنے والے پہلے زرغون کا پہاڑ کاٹ کر دکھائیں۔  پھر بلوچستان کو کاٹنے کی بات کریں اپنے مفاد کے لئے بلوچ پشتون کو تقسیم کر نے والوں کو باشعورپشتون جان چکے ہیں۔

سیاسی مفادات کے لئے کباڑ کی دکان چمکانے کا وقت گزر چکا میرے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے لئے سابق آمر ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے زمانے کی ایف آئی ار نکالی گئی غلط پالیسیوں کی وجہ سے لوگوں کے درمیان نفرت پیدا کی گئی نفرت کی دیواریں کھڑی کرکے قوم پرستی کی سیاست کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ۔ ۔سیاسی جماعتوں نے بلوچوں کے ساتھ زیادتیوں پر خاموشی اختیار کئے رکھی تحریک انصاف کی حکومت میں تسلیم کیا گیا کہ یہاں لوگ لاپتہ ہیں ان کے لئے آواز اٹھانے پر کاغذات نامزدگی مسترد ہوتے ہیں ۔ تو آج ہی کر دیئے جائیں پارٹی رہنماﺅں کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف سپریم کورٹ تک رسائی لی جارہی ہے ۔

انھوں نے کہاکہ تربت سے اسلام آباد تک جانے والی بچیوں کے ساتھ جو سلوک ریاست نے کیا وہ سوتیلی ماں بھی اپنی بچیوں کے ساتھ نہیں کرتی ماضی میں پارٹی کے 700کارکنوں کو لاپتہ افراد کے لئے آواز بلند کرنے پر پابند سلاسل کیا گیا دفعہ 144کے نفاذ سے ہم سیاسی جمہوری جہدوجہد سے باز نہیں آئیں گے ۔

انھو ں نے کہاکہ خدا گنجے کو ناخن نہ دے عوام 8فروری کو پارٹی کے نامزد امیدواروں کے انتخابی نشان کلہاڑی کو یاد رکھیں اور اس پر مہر لگاکر امیدواروں کو کامیاب بنائیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کو الیکشن میں آگے آنے سے روکا گیا تو جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔ انتخابی نتائج تبدیل کئے گئے تو عوام سڑکوں پر نکلیں گے کیونکہ بی این پی کا مقابلہ ان لوگوں سے ہے جنکے ہاتھ بلوچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ۔پانچ پانچ ہزار میں ووٹ لینے والے زرداری بھٹو کو زندہ کرنے کا کہہ کر عوام کو بے وقوف نہ بنائےں ۔بلوچستان کے لوگوں کا ضمیر کوئی خرید نہی سکتا کاغذات نامزدگی داخل کرانے کے بعد ووٹر لسٹ میں اندراج کون سی جمہوریت ہے 8فروری کا دن جمہوریت دشمنوں کی موت کا دن ثابت ہوگا.

Post a Comment

Previous Post Next Post