شال کل 13 جنوری کو حب، آواران، مشکے، اوتھل اوروندر میں احتجاجی مظاہرے ہونگے ۔اعلامیہ جاری ۔بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سوشل میڈیا پرمائیکر بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بلوچ نسل کشی کے خلاف جاری تحریک کو سبوتاژ کرنے کی خاطر اب ریاست اس حد تک گر چکی ہے کہ مارچ کے شرکا کے گھروں میں گھس کر ان کو دھمکایا جا رہا ہے اور ہر اس جگہ جہاں پر اس تحریک کی حمایت میں احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔انھیں ہراساں کیاجارہاہے ۔
بیان میں کہا گیاہے کہ مظاہروں میں شرکت کرنے والے لوگوں کے خلاف نہ صرف مختلف ایف۔آئی۔آرز درج کئے گئے ہیں بلکہ ان پر تشدد کا بے دریغ استعمال کرکے، ان کی غیر قانونی گرفتاریاں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
بی وائی سی کا کہنا تھا کہ اس نازک وقت میں بحیثیتِ قوم ہمیں یکجا ہوکر مزاحمت کے اس تسلسل کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ اور اسی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے کل بروزِ ہفتہ13 جنوری کو حب 3:00 بجے، 13 جنوری ،بلدیہ ریسٹ ہاوس عدالت روڈ نزد لسبیلہ پریس کلب
آواران 11:00بجے ،13 جنوری،آواران مین بازار
اوتھل 2:30 بجے، 13 جنوری ،لاکھڑا موڑ اوتھل
مشکے 11:00 ,13 جنوری ،بوائز ہائیر سیکنڈری اسکول مشکےاور وندر میں 11:00بجے، وندر پریس کلب سامنے احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیاجائے گا اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔
ترجمان نے بیان میں کہا ہے کہ ہماری تمام بلوچ عوام سے درخواست ہے کہ وہ ان مظاہروں میں شرکت کرکے، بلوچ نسل کشی کے خلاف اس تحریک کو مزید منظم کریں۔ کیونکہ، یہ تحریک بلوچ عوام کی تحریک ہے اور ہر طبقہِ زندگی سے تعلق رکھنے والے بلوچوں کی ذمہ داری ہے کہ جس طرح اُن سے ہو سکے، وہ اس تحریک میں اپنا کردار نبھائیں۔