بلوچستان کے ضلع خضدار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار سلمان ولد محمد جان کے اہلخانہ نے کہاکہ آج ایک دفعہ پھر ہم یہاں سکیورٹی فورسز کی لاقانونیت اور جبر کے باعث درد اور اذیت کی ایک اور داستاں لیے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش ہیں، میرے مامو ذاد بھائی سلمان ولد محمد جان سکنہ خضدار کھٹان کو گذشتہ سال نومبر 2022 میں سی ٹی ڈی اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے شال سے حراست میں لے کر جبری گمشدگی کا شکار بنا دیا ، جو پچھلے ایک سال سے لاپتہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں کے علم میں ہوگا کہ ہمارے خاندان سے نوجوانوں کو اسطرح جبری گمشدگی کا شکار بناکر ہمیں ناکردہ گناہوں کی اجتماعی سزا دینے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل 31 اگست 2018 کو میرے کزن محمدآصف ولد محمد پناہ اور حافظ عبدالرشید ولد عبدالرزاق عمرانی کو زنگی ناوڑ، نوشکی سے دیگر 9 افراد کے ساتھ فورسز نے حراست میں لے لیا تھا۔ مگر ان کا جرم بتانے اور انھیں کسی مجاز عدالت میں پیش کرنے کے بجائے جبری گمشدگی کا شکار بناکر پچھلے پانچ سالوں سے انھیں لاپتہ رکھا گیا ہے جبکہ ان کے ساتھ حراست میں لئے گئے دیگر تمام افراد جبری گمشدگی کے بعد مختلف اوقات میں ایک ایک کرکے رہا ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ ہمارے قریبی رشتہ داروں عبدالمنان اور سرفراز کو 30 اکتوبر 2022 کو فورسز نے خضدار سے حراست میں لے کر پہلے لاپتہ کیا اور بعدازاں ہمارے احتجاج کے باعث 10 نومبر 2022 کو سی ٹی ڈی کے ذریعے ان کی گرفتار کوئٹہ کے قریب سے ظاہر کرکے انھیں جھوٹے مقدمات میں پھنسایا۔ جبکہ دس دن کی جبری گمشدگی اور جسمانی و ذہنی ازیت رسانی کے ذریعے عبدالمنان اور سرفراز سے سلمان ولد محمد جان سکنہ کٹھان خضدار کے خلاف بیان دلواکر اسے ملوث بتایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سلمان انجینیرنگ یونیورسٹی خضدار میں عارضی طور پر ملازم تھا انٹرویو کال آنے کے بعد اسکا انٹرویو بھی ہو چکا تھا آگے جاکر اسکی ملازمت پکی ہونے والی تھی مگر اس کی FSc کے اسناد گم ہوئے تھے اور ملازمت کے لئے اُن ڈاکومنٹس کا ہونا ضروری تھا اسلئے وہ ان ڈاکومنٹس کے نقول حاصل کرنے کے لئے کوئٹہ بورڈ آفس گیا تھا مگر زیر حراست عبدلمنان اور سرفراز سے تشدد کے ذریعے سلمان کو نامزد کروانے کے بعد سلمان ولد محمد جان کو کوئٹہ سے فورسز نے نومبر 2022 کو لاپتہ کیا تب سے وہ لاپتہ ہیں۔ آج تک اسے کسی عدالت کے روبرو پیش نہیں کیا گیا۔ سلمان کی حراست اور جبری گمشدگی کو اب ایک سال سے زیادہ عرصہ گذر چکاہے۔
مزید کہا کہ ہم انسانی حقوق کے اداروں سے بھی سلمان کیلئے انصاف کی حصول میں مدد کی اپیل کرتے ہیں۔ یہ تو سب جانتے ہیں کہ فورسز کے اہلکار قانونی طور پرکسی شخص کو اسطرح جبری گمشدگی کا شکار بناکر حراست میں نہیں رکھ سکتے مگر یہاں طاقتور سکیورٹی فورسز قانون اور انصاف کے اداروں کے سامنے جوابدہی سے بالاتر ہیں فورسز کو حاصل اس استثنیٰ کو ختم ہونا چاہیئے۔ نہ صرف جبری گمشدگی بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ یہ انسانیت کے خلاف ایک جرم بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کے توسط سے ہم ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ سلمان کو جلد از جلد منظر عام پر لایا جائے اور اسے فوری رہا کرکے ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔ اگر سلمان کے خلاف کسی جرم میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت ہوتا تو اب تک اسے عدالتوں میں پیش کیا جاتا۔ ہمیں اس طرح درد اور ازیت میں مبتلا نہ کیا جائے سلمان کے عمر رسیدہ والد اور والدہ اپنے بیٹے کی جبری گمشدگی سے انتہائی پریشان ہیں-