لاہور سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی ، انہیں جعلی مقابلوں میں قتل کرنے اور کیچ دھرنے کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ کیاگیا



 لاہور بلوچ یکجہتی کمیٹی لاہور کی جانب سے بلوچستان بھر میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی ، انہیں جعلی مقابلوں میں قتل کرنے اور کیچ دھرنے کی حمایت میں لاہور میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جہاں ریاستی اداروں کے ظلم و جبر اور ناانصافی کے خلاف آواز2 بلند کی گئی۔ اس وقت بلوچستان بھر میں کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی ایک منظم پالیسی کے تحت نوجوانوں کو اغوا اور بعدازاں انہیں جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے  جس کے زد میں سینکڑوں بلوچ نوجوان آ چکے ہیں۔ خضدار، مکران، کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں سیکورٹی فورسز سی ٹی ڈی کے نام پر سنگین جرائم اور انسانیت کی تذلیل میں ملوث ہیں۔

 مقررین نے ریلی کے شرکے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس2 وقت بلوچستان بھر میں ریاست نے لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا دی ہے۔ سی ٹی ڈی ایک نام ہے جسے سیکورٹی فورسز بلوچوں کے قتل عام کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ حالیہ دنوں جس طرح بلوچستان بھر میں نوجوانوں کا قتل عام شروع کیا گیا ہے یہ المناک وقت کی نشاندہی کر رہی ہے اگر سی ٹی ڈی کے نام پر فوج کو بلوچستان میں نسل کشی سے روکا نہیں گیا تو اس کی زد میں تمام بلوچ آئیں گے، اس لیے اس وقت اس امر کی شدید ضرورت ہے کہ بلوچستان بھر سے لوگ اکٹھے ہوکر اس ناانصافی اور جبر کے خلاف کیچ اور مختلف علاقوں میں جاری سیاسی تحریک کا حصہ بنیں۔ کیونکہ ریاست فیصلہ کر چکا ہے کہ بلوچستان بھر میں خون کی ہولی کھیلنی ہے اور اس سلسلے میں ریاست دن بدن اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لا رہی ہے جس کی واضح مثال صرف ایک ہفتے کے دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 10 سے زائد نوجوانوں کا قتل عام ہے۔

 مقررین نے کہا کہ ایک زندہ قوم کی حیثیت سے بلوچ قوم ایک منظم انداز میں ریاستی جبر کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم ریاست کو ایک پیغام دے سکیں کہ بلوچستان کے لوگ لاوارث یا جانور نہیں جنہیں آپ مرضی سے قتل کریں اور انہیں پھینکتے جائیں۔

انھوں نے کہاکہ اس امر کی شدت سے ضرورت ہے کہ بلوچستان اور پاکستان بھر میں موجود بلوچ قوم ریاستی جبر کے خلاف ایک ہوکر  آواز بلند کریں۔ ریاست کی اس قتل و غارت کی پالیسی کو مسترد کریں ، وگرنہ آج بالاچ کی میت کیچ میں پڑا ہے کل بلوچستان بھر سے ہر علاقے میں لوگوں کی میتیں اسی طرح پڑی رہیں گی اور لوگ اسی طرح قتل و غارت گری کا نشانہ بنتے رہیں گے۔  اس لیے ہمیں ایک مںظم انداز میں متحد ہوکر ایک قومی آواز کے ساتھ ریاست کے جبر کے خلاف آواز بلند کرنا چاہیے جبکہ دنیا بھر کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں حالیہ سنگین واقعات کا نوٹس لیں جہاں ایک مکمل نسل کشی جاری ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post