پنجگور : بلوچ نیشنل موومنٹ کے محکمہ سماجی بہبود نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ضلع پنجگور کی تحصیل گچک کے 16 اسکول مکمل بند ہیں اور ایک اسکول پر پاکستانی فوج نے قبضہ کرکے فوجی چوکی میں تبدیل کردیا ہے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ نے اس رپورٹ کے توسط عالمی برداری سے اپیل کی ہے کہ وه بلوچستان کی مخدوش صورتحال کا نوٹس لے اور بلوچستان کے عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم کرنے والے پاکستانی مقتدره کا محاسبه کرکے بلوچ عوام کو پاکستانی مظالم سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
بی این ایم کا محکمہ سماجی بہبود بلوچستان کے عوام کی معاشی اور سماجی معاملات کا مشاہدہ کرتا ہے اور ان پر رپورٹ مرتب کرکے اپنے وسائٛل کو بروئے کار لاتے ہوئے ان کے سدباب کی کوشش کرتا ہے۔بلوچستان میں تعلیم کی مخدوش صورتحال پر یہ بی این ایم کے محکمہ سماجی بہبود کی تحقیقاتی رپورٹس کا سلسلہ ہے۔یہ اس سلسلے کی چوتھی رپورٹ ہے اس سے قبل بی این ایم کے محکمہ سماجی بہبود نے آواران کی تحصیل مشکے آواران اور جاھو اور خضدار کی تحصیل ھورناچ اور نال کے بند اسکولز کی فہرست مرتب کرکے رپورٹش شائع کی تھیں۔سابقہ رپورٹس کے مطابق مشکے اور آواران میں 76 ، جاھو میں 25 ، ھورناچ اور نال میں 19 اسکولز بند ہونے کی وجہ سے ان علاقوں کے بچے بنیادی تعلیم سے محروم ہیں۔
بی این ایم کے مرتب کردہ رپورٹس کے مطابق بلوچستان کی صرف مذکورہ سات تحصیلوں میں 137 اسکولز بند ہیں جن میں بیشتر پرائمری اسکولز ہیں جس سے ایک وسیع علاقے میں بچے بنیادی تعلیم سے محروم ہیں۔
حالیہ رپورٹ کے مطابق ضلع پنجگور کی تحصیل گچک کے پندرہ پرائمری اسکول ، ایک مڈل اور ایک ہائی اسکول مکمل طور پر بند ہیں اور وہاں کسی بھی قسم کی تعلیمی سرگرمی نہیں ہو رہی۔
رپورٹ کے مطابق ، پرائمری اسکول چِب گِچک محمد بازار، پرائمری اسکول جونتاک گچک دوست محمد بازار ، پرائمری اسکول لوھڑی مولا بخش بازار ، پرائمری اسکول کرکے ڈل ملا فیض محمد بازار ، پرائمری اسکول کاشان آپ ، پرائمری اسکول کھن ، پرائمری اسکول رحمت اللہ بازار کلری ، پرائمری اسکول چیئرمین اسلم بازار ، مڈل اسکول محمد جان بازار سیاہ دمب ، پرائمری اسکول بازید بازار دراکوپ ، پرائمری اسکول عبدالصمد بازار دملی تحصیل ، پرائمری سکول حاجی سنجر بازار سرگوز ، پرائمری اسکول سوفی امیر بخش بازار سِلاری ، پرائمری سکول ڈاکٹر رسول بخش بازار سر گوز ، پرائمری سِکول میر ابراھیم بازار پرپُکی ، پرائمری ااسکول جمادار جورک بازار آسکان چب بند ہیں جبکہ ہائی اسکول کھن پر پاکستانی فوج نے قبضہ کرکے اسے چوکی میں تبدیل کردیا ہے۔
مکمل رپورٹ :
بلوچ نیشنل موومنٹ محکمہ سماجی بہبود کی ضلع پنجگور کی تحصیل گچک کی مخدوش تعلیمی صورتحال پر رپورٹ
اکتوبر 2023
ضلع پنجگور:
پنجگور مکران ڈویژن کا ایک ضلع ہے جسے پاکستان کی نو آبادیاتی نظام میں انتظامی لحاظ سے تین تحصیلوں اور سولہ یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ضلع پنجگور کی آبادی لگ بھگ پانچ لاکھ ہے۔ بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح ضلع پنجگور بھی پاکستانی ظلم کا شکار ہے جہاں آئے روز پاکستانی فوج لوگوں کو بڑی تعداد جبری گمشدگی کا شکار کرتی ہے۔
بلوچستان پر پاکستانی قبضے کے بعد سے بلوچستان کا ہر ڈویژن اور ضلع نا صرف ظلم و ستم کا شکار ہے بلکہ پاکستان کے نو آبادیاتی نظام نے بلوچستان کی سماجی، معاشی، سیاسی اور تعلیمی زندگی کو بری طرح مفلوج کیا ہے جس سے شہریوں کی زندگیاں شدید متاثر ہیں۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے محکمہ سماجی بہبود نے بلوچستان کی تعلیمی صورتحال پر ضلع آواران کی تین تحصیلوں جبکہ ضلع خضدار کی دو تحصیل پر اپنی رپورٹ شائع کی تھی۔
زیر نظر رپورٹ بلوچستان کی تعلیمی پسماندگی پر قبل ازیں شائع کی گئیں رپورٹس کا حصہ ہے۔حالیہ رپورٹ ضلع پنجگور کی تحصیل گچک کی تعلیمی زبوں حالی کو اجاگر کرتی ہے جہاں پاکستانی مظالم نے تعلیمی اداروں کو فوجی کیمپ اور کھنڈرات میں تبدیل کردیا ہے۔
تحصیل گچک:
تحصیل گچک ضلع پنجگور کا حصہ ہے ، مکران ڈویژن کے دیگر اضلاع کی طرح یہاں بھی پاکستان آرمی کے ظلم و ستم کا راج ہے۔ یہ راج نا صرف انتظامی طور پر موجود ہے بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں پاکستان آرمی کی مداخلت نے یہاں کے عوام کی زندگی کو بنیادی سہولیات سے محروم کردیا ہے۔ نہ صحت کا نظام موجود ہے اور نہ ہی تعلیمی سہولیات موجود ہیں۔
ذیل میں ضلع گچک کے اسکولز کی فہرست دی گئی ہے جن میں بیشتر اسکول سہولیات کی عدم فراہمی سے متاثر ہیں جبکہ اسکولز کی بندش، اساتذه کی قلت اور فوجی چوکیوں میں تبدیل اسکولز کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
1۔ پرائمری اسکول چِب گِچک محمد بازار
2۔ پرائمری اسکول جونتاک گچک دوست محمد بازار
3۔ پرائمری اسکول لوھڑی مولا بخش بازار
4۔ پرائمری اسکول کرکے ڈل ملا فیض محمد بازار
5۔ پرائمری اسکول کاشان آپ
6۔ پرائمری اسکول کھن
7۔ ہائی اسکول کھن (فوجی چوکی)
8۔ پرائمری اسکول رحمت اللہ بازار کلری
9۔ پرائمری اسکول چیرمین اسلم بازار
10۔ مڈل اسکول محمد جان بازار سیاہ دمب
11۔ پرائمری اسکول بازید بازار دراکوپ
12۔ پرائمری اسکول عبدالصمد بازار دملی تحصیل
13۔ پرائمری سکول حاجی سنجر بازار سرگوز
14۔ پرائمری اسکول صوفی امیر بخش بازار سِلاری
15۔ پرائمری سکول ڈاکٹر رسول بخش بازار سر گوز
16۔ پرائمری اسکول میر ابراھیم بازار پرپُکی
17۔ پرائمری اسکول جمادار جورک بازار آسکان چب
یه تحصیل گچک کے ستره اسکولوں کی فہرست ہے جو سہولیات کی عدم فراہمی کا شکار ہیں ، اور جن پر پاکستانی فوج نے قبضہ کرکے فوجی چوکیوں میں تبدیل کیا ہے، جس کی وجہ سے تحصیل گچک کے بچے بنیادی تعلیم سے محروم ہیں۔
بلوچ نیشنل موومنٹ اس رپورٹ کی توسط سے عالمی اداروں سے اپیل کرتی ہے کہ وه بلوچستان کی مخدوش صورتحال کا نوٹس لے اور بلوچستان کے عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم کرنے والے پاکستانی مقتدره کا محاسبہ کرکے بلوچ عوام کو پاکستانی مظالم سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔