سنگ دل باپ نے چار کمسن بچوں کو نہر میں دھکا دے کر مار دیا

 


لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)کاہنہ میں سنگ دل باپ نے چار کمسن بچوں کو نہر میں دھکا دے کر مار دیا اور دو دن تک اغوا کا ڈرامہ رچاتا رہا بعدازاں پولیس تفتیش میں قتل کا اعتراف کرلیا۔ لاہور کے علاقے کاہنہ میں واقع پنجو گاؤں سے دو روز قبل چار کمسن بہن بھائی لاپتا ہوگئے جس پر والد نے پولیس میں رپورٹ درج کرائی، دو دن تک پولیس اور امدادی ادارے بچوں کو ڈھونڈتے رہے ساتھ ہی اہل محلہ اور رشتے دار بھی تاہم بچے نہ ملے، باپ نے شور مچایا تھا کہ اس کے بچے اغوا ہوگئے۔پولیس کے مطابق ملزم عظیم نے بچوں کے اغوا کی شکایت درج کرائی تاہم شک پر پولیس نے باپ سے ہی تفتیش کی تو ملزم نے بچوں کو للیانی نہر میں پھینکنے کا اعتراف کرلیا، ان میں تین بچیاں اور ایک بچہ 12 سالہ غلام صابر، 9 سالہ سمیہ، 5 سالہ نبیہ اور 2 سالہ عائشہ شامل ہیں، ملزم عظیم سے مزید تفتیش جاری ہے۔واقعے پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور ایس پی ماڈل ٹاؤن انویسٹی گیشن کو واقعہ کی مکمل انکوائری رپورٹ جلد مرتب کرنے کی ہدایت کردی۔واقعے کے بعد ڈی آئی جی آپریشنز علی ناصر رضوی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ بہت ہی دل خراش واقعہ ہے جس میں رپورٹ ہوا کہ 4 بچے مسنگ ہیں، کل یہ واقعہ پولیس کو رپورٹ ہوا تو فوری طور پر ایف آئی آر درج ہوئی، آپریشنز اور انویسٹی گیشن پولیس نے کارروائی شروع کی، ٹیموں نے دن رات محنت کی اور واقعہ کو چیک کیا۔ڈی آئی جی نے کہا کہ واقعہ میں مختف لوگوں کو شامل تفتیش کیا گیا، یہاں کی انویسٹی گیشن ٹیم نے بہت محنت سے اچھا کام کیا، بچوں کے باپ عظیم نے تسلیم کیا کہ اتوار کے روز ایک بیٹے اور 3 بیٹیوں کو نہر پر لے گیا اور چاروں بچوں کو تصویر کھینچنے کا کہہ کر عظیم نے بچوں کو نہر میں دھکیل دیا، پولیس اور ریسکیو ٹیمیں نہر میں سرچ آپریشن کر رہی ہیں۔انہوں ںے کہا کہ باپ ایسا غیراخلاقی کام کرتا تھا جو بتا نہیں سکتے، غیر اخلاقی کام کو چھپانے کے لیے ملزم نے اپنے بچوں کو نہر میں پھینک دیا ابھی اس کیس کی تفتیش کی جاری ہے اور ڈیڈ باڈیز ریکور کی جا رہی ہیں، سب شواہد ایک دوسرے سے مل گئے ہیں۔ڈی آئی جی نے کہا کہ پچھلے 6 ماہ سے بچوں کے ساتھ غیر اخلاقی معاملات چل رہے تھے، ملزم کی بیوی کو سب کچھ پتا تھا ملزم کی ذہنی حالت بالکل درست ہے وہ شراب کا نشہ کرتا ہے، ابھی تک کی تفتیش کے مطابق ملزم عظیم نے یہ واردات اپنی ہوش میں کی ہے اگر ایسی اخلاقی گراوٹ کی چیزیں سامنے آئیں تو خاتون خانہ کو پولیس کو اطلاع دینی چاہیے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post