کوہلو کے قبائلی رہنماء سابق سینیٹر محبت خان مری، جہانگیر خان مری و دیگر قبائلی عمائدین نے مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے کوہلو کے رہائشی ذکریاوالد برکت عیسائی کے قتل کو انسانیت کا قتل قرار دے کر واقعہ میں ملوث تمام ملزمان کو کہٹرے میں لا کر کیفرِ کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ کوہلو ایک پرامن علاقہ ہے جہاں ہر مذہب اور رنگ کے لوگ آباد ہیں، مری قبائل مسیحی برادری سمیت اپنے ہمسایوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے کسی بھی صورت ذکریا اور طارق مسیح کے لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ کوہلو کے امن کو کچھ لوگ اپنے ذاتی حواس اور انا میں بگاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں پچھلے ایک سال کے دوران کوہلو میں کئی قتل ہوئے ہیں مگر قانون نافذ کرنیوالے ادارے قاتلوں تک پہنچنے کے بجائے ان واقعات کو خودکشی کا نام دے کر رفہ دفعہ کیا ہے۔
قبائلی رہنماوں نے کہاہے کہ ذکریا اور طارق مسیح قتل کیس میں چار ملزمان نامزد ہیں، جن میں سے ڈرائیور نذر محمد مری گرفتار جبکہ رسالدار میجر شیر محمد مری، سپاہی حبیب اللہ مری، سپاہی جلال خان زرکون کو سیشن جج نے پیسوں کے عوض قبل از گرفتاری ضمانت دیدی جس پر سیشن جج کو ٹرانسفر کردیا گیا ہے جبکہ لیویز رسالدار میجر شیر محمد مری اپنے اثرورسوخ استعمال کرکے کیس کو دبانے اور رشوت دے کر ملزمان کو بچانے کے لئے سرگرم ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس سے قبل کوہلو امن کا گہوارہ تھا مگر کچھ لوگ اپنے طاقت اور عہدے کا ناجائز استعمال کرکے غریب بےگناہ شہریوں کو ٹارگٹ کرکے قتل کر رہے ہیں۔
کوہلو کے قبائلی عمائدین نے کہاہے کہ مسیح برادری کے نوجوانوں کی قتل کیس میں نامزد ملزمان کو فوری طور پر سسپنڈ کرکے واقعہ کی صاف و شفاف تحقیقات کیا جائے تاکہ آئندہ بےگناہ شہریوں کا قتل عام نہ ہو۔