بلوچستان کے دارالحکومت شال کے نواحی علاقے اغبرگ میں بدنام زمانہ کاونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی نے جعلی کارروائی میں فائرنگ کرکے 4 افراد کو قتل یا پہلے سے فورسز خفیہ اداروں کے ٹارچر سیلوں میں ھلاک افراد کو مقابلے کا نام دیکر قتل کرنے کی ذمہداری قبول کرلی ہے ۔
آپ کو علم ہے گذشتہ ہفتے بھی پہلے سے فورسز خفیہ اداروں کے ہاتھوں 8 جبری لاپتہ افراد جن میں پنجگور کے رہائشی نابینا ذاکر ولد رحمت نامی شخص شامل تھے، کو جعلی مقابلے میں واشک اور شال میں ھلاک کرکے بعد ازاں مقابلے کا نام دیکر قتل کردیا تھا ۔
ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ پاکستانی قابض فوج ،فرنٹیئر کور ایف سی ،خفیہ ادارے ایم آئی ،آئی ایس آئی ، سی ٹی ڈی پولیس لیویز علاوہ مقامی ڈیتھ اسکوائڈ کارندوں کو قابض ریاست نے اجازت دے رکھی ہے کہ بلوچ چاہئے آزادی پسند ہو یا پارلیمان پرست جس پر بھی شک ہو بلا جھجک کسی بھی وقت اسے چھاپہ مار کر حراست یا ٹارگٹ کلنگ میں اٹھا یا اور مارا جاسکتا ہے اس کیلے انھیں کوئی جوابدہ نہیں ٹھرایا جاسکے گا ۔
لہذا اس مقصد کیلے فوجی کیمپ چوکیوں کے علاوہ تھانہ تحصیل ،سے لیکر کمشنر ڈپٹی کمشنر، تحصیل ناظم وغیرہ کے گھر بیٹھک کو بھی بطور ٹارچر سیل استعمال کیاجاسکا ہے ۔ کسی بھی لاپتہ شخص کی ٹار سیل میں موت بعد اس نعش کو سی ٹی ڈی ذریعے پھینکوا کر مقابلے کا نام دیکر اس سے پیچھا چھڑایا جاسکتاہے ۔