خاران میں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے 20 دن قبل سرچ آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے صمد ساسولی نامی شخص کو کلان لتاڈ کے قریب سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ۔ جن کے بارے کہاجاتاہے کہ وہ ایک ہاتھ سے معزور ہے اور وہ چند دن پہلے کراچی مدرسے سے چھٹیاں لے کر خاران اپنے شادی کے سلسلے میں آیا تھا.
ذرائع کے مطابق سرچ آپریشن میں شدت لاتے ہوئے کاشف ایجباڑی نامی شخص کو لاپتہ کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، اس طرح تازہ واقع میں گذشتہ دن 14 اگست کو خاران کے علاقہ کلی کنری کے مقام سے محمد عیسی ولد محمد ایوب نامی ایک فٹ بالر کو کھیل کے میدان سے فورسز نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ۔
عینی شاہدین کے مطابق فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار محمد عیسیٰ ڈومکی نے فٹ بال کِٹ پہنا ہوا تھا جبکہ کپڑے، موبائل اور موٹر سائیکل گراؤنڈ کے باہر پڑے تھے۔ تاہم، پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے اس کے کپڑے، موبائل نقدی اٹھاکر اور موٹر سائیکل بھی اپنے ساتھ لے گئے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پیشے کے لحاظ سے محمد عیسی مزدور ہیں ، وہ بھی ہزاروں دیگر بلوچ فرزندوں کی طرح باڈر پر مزدوری کرکے اپنے گھر کا خرچہ چلاتے تھے اور عید سے قبل باڈر پر مزدوری کرنے کے سلسلے میں گیا ہوا تھا تاہم وہ گزشتہ ہفتہ باڈر سے واپس آیا تھا۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس قبل کنری سے ہی تعلق رکھنے والے محمد عیسی ڈومکی کے ایک قریبی رشتہ دار شعیب محمدحسنی کو پاکستانی فورسز نے گرفتار کرکے مہینوں تک لاپتہ کردیا تھا تاہم وہ بعد میں بازیاب ہوگئے تھے۔
علاوہ ازیں گزشتہ رات 2 بجے قریب پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے سول کپڑوں میں کلان کے مقام پر چھاپہ مار کر حفیظ اللہ لوراجہ کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔ کہا جارہا ہے کہ لاپتہ کرنے والے اردو بولتے تھے اور پنجاپی اہلکار تھے۔
حفیظ لوراجہ کے قریبی ہمسائے کے مطابق چھاپے کے دوران پاکستانی انٹیلیجنس اور فورسز کی گاڑیاں باہر کھڑے تھے۔ جن میں ایف سی کے خاکی رنگ کے گاڑیاں، وٹس اور فیلڈر تھے۔ خیال رہے کہ پاکستانی خفیہ ادارے خاران میں بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کرنے میں اکثر و بیشتر وٹس اور فیلڈر گاڑیاں استعمال کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ، عینی شاہدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ چھاپے کے دوران ایف سی نے پورے علاقے میں ناکہ بندی کردی تھی۔
عینی شاہدین نے چھاپہ دوران استعمال ہونے والے گاڑیوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاہے کہ ایف سی کے دو گاڑیاں کلان نالے پر کھڑے تھے جبکہ ایک گاڑی حافظ مرتضیٰ کے مسجد کے قریب کھڑی تھی جبکہ ایف سی کی دو گاڑیاں اور چند موٹر سائیکل بائی پاس پر کھڑے تھے۔
اس کے علاوہ، مزید اطلاعات آرہی ہیں کہ پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے دیگر مختلف مقامات پر سرچ آپریشن کرکے متعدد لوگوں کو لاپتہ کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جن کے نام سامنے نہیں آسکے ہیں ۔
آپ کو معلوم ہے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداے بلوچ روایات اور گھروں کے چادر و چاردیواری کے تقدس کو پامال کرکے زبردستی گھروں میں گھستے ہیں، بچوں عورتوں پر تشدد کرکے بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کرتے ہیں۔
ادھر گوادر سے اطلاعات ہیں کہ فورسز کے آپریشن دوران بےشُمار لوگ لاپتہ کئے گئے ہیں، جن میں سے تین کی شُناخت ہوگی ہے جو کل شام 6 بجے بخشی کالونی سے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہوئے تھے۔ لاپتہ ہونے والوں میں نوید ولد یعقوب سکنہ نیو مُلابند، زھیر سکنہ بخش کالونی اور جہانزیب شامل ہیں۔
نوشکی سے اطلاع ہے کہ منگل کی شب فورسز اور خفیہ اداروں نے کلی جمالدینی میں چھاپہ مار کر کلاس دہم کے طالب علم عاطف ولد ماسٹر عادل خان کو تشدد کرکے حراست میں لیکر لاپتہ کردیاہے ۔
