بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5095 دن ہوگئے۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او پجار کے جنرل سیکریٹری ابرار برکت بلوچ نے اپنے تنظیمی ساتھیوں کے ساتھ کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی-
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جس رفتار سے جدوجہد اپنی منزل طے کر رہی ہے اسی رفتار سے رد انقلابی قوتیں ڈیتھ اسکواڈز ڈرگ مافیا خفیہ ادارے ایف سی مل کر بلوچ سیاسی کارکنوں اور حقیقی صحافیوں کا قتل عام کر کے بلوچ سیاسی ورکروں میں خوف پھیلانا چاہتے ہیں- مگر یہ ان کی بھول ہے ریاستی اہلکاروں کی کہ نظریہ منزل کا تعین اور مقصد کا واضع ہونا اور اس کے لئے جستجو مسخ تشدد زدہ نعشوں سے نہ پر کر سکتا ہے نہ خوف کھا سکتا ہے بلکہ مزید مضبوط اور مستحکم ہوتا ہے ہزاروں بلوچ شہدا کاروان پر امن جدوجہد فرزندوں کی بازیابی کے لئے مشعل راہ ہے قابض ریاست نے نوجوانوں کے لئے زمین بے شک تنگ کردی ہے یہ تو ایک قدرتی عمل ہے جتنی سختی ہوگی نفرت بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا اور ارادے بھی مضبوط ہوتے ہیں- کاروان بڑھتا ہے آج بلوچ ہر گرتی نعش کے ساتھ نئے حوصلے کے ساتھ کاروان کا حصہ بن رہے ہیں ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی خفیہ اداروں ایف سی سی ٹی ڈی کے شر سے کوئی دانشور عوامی رہبر محفوظ نہیں ریاست خالص انقلابی سیاسی افراد کے شہید کر رہی ہے قابض ریاست نے خطے میں جس طرح کا گند پھیلا رہا ہے وہ انسانیت کے قتل کے مترادف ہے ۔ وی بی ایم پی منظم شعوری پر امن جدوجہد کر رہی ہے عالمی قوانین کے مطابق قابض سے مقابلہ کر رہی ہے مہذب دنیا کے ہر فرد ہر تنظیم کی ذمہ داری بنتی ہے کہ انسانی حقوق کے خلاف ورزی کرنے والے گند کو انسانی سماج سے ختم کردے۔
انھوں نے کہاہے کہ مختلف کرداروں کو سرد جنگ کے دوران فرنٹ لائن کے طور پر استعمال کرنے کے لئے ظہور میں لایا گیا وہ مقصد پورا ہوگیا ، اب غنڈوں اور بدمعاشوں کے سہارے ریاست ٹکا ہوا ہے جو ابتدا ہی سے اپنے اداروں کے ذریعے عوام کو کرپٹ بد تہذیب گمراہ کر رہی ہے، سرکاری ادارے عوام کو چور بنانے کے کارخانے بن چکے ہیں اپبے ہی پیدا کردہ دہشتگردوں کے سہارے عام لوگوں کو خوفزدہ اور بلیک میل کیا جارہا ہے۔ بڑا دہشتگرد ریاست چھوٹے دہشتگردوں کی آڑ میں خود کو برقرار رکھنا چاہتی ہے.