شال : اوتھل سے سیاسی اور سماجی کارکن اللہ داد بلوچ، نور خان بلوچ امان اللہ بلوچ سمیت دیگر خواتین نے بھی کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی, وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی آرمی اور اس کے خفیہ اداروں کے مظالم میں روز اضافہ ہو ریا ہے، جوانوں بزرگوں کی جبری اغوا اور مسخ شدہ لاشوں کے ذریعہ انسانیت کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، مظالم کی ایسی داستانیں کہ انسانیت کانپ جاتی ہے تاریخ پر اگر ہم نظر دوڑ آئیں تو جدوجہد میں نشیب فرار کے مختلف مراحل طے کرتے ہوئے یا اپنی منزل پہنچ چکی ہیں یا وہ سفریں جاری ہیں یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ تشدد اور پرامن جدوجہد لازم ملزوم ہیں نوآبادیاتی نظام یا قبضہ گیر کے لئے اپنی نظام اور قبضے گیر کے لیے اپنی نظام اور قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے تشدد لازمی جز ہے
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ خواتین کو پاکستانی آرمی اغوا اور اپنی حوس کا نشانہ بنایا یہ سلسلہ جاری ہے آج بھی سینکڑوں عورتوں بچوں کو مختلف علاقوں سے اٹھا کر جبری غائب کیا جاتا ہے، کیچ بولان مشکے آوارن توتک میں گھروں کی لوٹ مار کے بعد جلانا اسی سلسلے کی کڑی ہیں جو بنگلہ دیش میں کیا گیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ہر عام خاص بلوچوں کو جس میں بزرگ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو خفیہ ادارے ایف سی سی ٹی ڈی کے اہلکا جبری اغوا کے بعد شدید تشدد کرنے کے بعد ان کی مسخ شدہلاشوں کی پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے پاکستان کا آج بھی بلوچ سرزمین پر جاری قابض کا یہ ظلم سری لنکن فرانسیسی امریکی برطانوی اور خود پاکستانی بربریت کی یادوں کو ازسرے دھرا آرہے ہیں.