شال جبری لاپتہ ذیشان کے والدین نے جاری بیان میں کہاہے کہ چند دن قبل مستونگ سے جو لاوارث نوجوان کی برآمد ہوئی تھی وہ ہمارے لاپتہ بیٹے کی نہیں ہے ۔
دوسری جانب لیاقت زہری اور خالد مینگل کے خاندان نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تںظیم سے رابطہ کرکے شک کا اظہار کیاہے کہ ممکن ہے یہ نعش انکے لاپتہ پیاروں کی ہو۔
ہسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر کسی بھی لاپتہ شخص کے لواحقین کو شک ہو کہ یہ نعش انکے پیارے کا ہوسکتا ہے تو وہ مردہ خانہ آکر نعش کو دیکھیں کیوں کی نعش مزید رکھنے سے خراب ہوگا ،جسے لاوارث قرار دیکر دفنا دیا جائے گا ۔
سیاسی سماجی حلقوں نے قابض ریاستی اداروں کے بزدلانہ عمل کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ انھیں معلوم ہے کہ یہ نعش کس لاپتہ شخص کی ہے مگر وہ عوام کا سامنا کرنے سے خوف کا شکار ہیں اسلئے وہ دم دبا کر چھپ گئے ہیں کہ کہیں اس نعش کی شناخت نہ ہوجائے ۔ بہتر یہی ہے کہ یہ بھی دیگر سینکڑوں نعشوں کی طرح لاوارث دفنا دیاجائے ۔
