خضدار کے تحصیل اورناچ اور نال میں 19 اسکولز بند جبکہ 11 اسکولز سہولیات کی عدم فراہمی کا شکار ہیں-بی این ایم محکمہ سماجی بہبود



شال: بلوچ نیشنل موومنٹ کے محکمہ سماجی بہبود نے بلوچستان کی تعلیمی صورتحال پر اپنی رپورٹس کے سلسلوں کی دوسری رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ضلع خضدار کی دو تحصیل اورناچ اور نال میں 19 اسکولز بند ہیں جن میں بعض اسکولز پر پاکستانی فوج نے قبضہ کرکے انھیں فوجی کیمپس میں تبدیل کردیا ہے، جبکہ 11 ایسے اسکولز کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں بنیادی تعلیمی سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے بچے بہتر طور پر تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔


رپورٹ کے مطابق تحصیل اورناچ میں بوائز پرائمری اسکول تیروکنڈ،پرائمری اسکول بیرونٹ،پرائمری اسکول چب،پرائمری اسکول کلی ولی خان ، پرائمری اسکول ڈل ، پرائمری اسکول جنی، پرائمری اسکول نیدو دمب اور پرائمری اسکول دمب گذشتہ کئی سالوں سے بند ہیں۔


تحصیل اورناچ میں 11 ایسے اسکولز بھی ہیں جو بنیادی تعلیمی سہولیات ، ڈسک اور درسی کتابوں سے محروم ہیں۔ ان میں ہائی اسکول کھن، پرائمری اسکول کھن،گرلزپرائمری اسکول کھن ، مڈل اسکول کھن، پرائمری اسکول کولی، پرائمری اسکول دودا بازار ، پرائمری اسکول ملازھی چکلی، گرلز پرائمری اسکول چکلی،پرائمری اسکول الم خان اور پرائمری اسکول سرداری بینٹ ایسے اسکولز ہیں جہاں سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے طالب علموں کو کلاسز لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔


رپوٹ کے مطابق ضلع خضدار کی تحصیل نال کے یونین کونسل کودہ میں 11 ایسے اسکولز ہیں جن میں سے بعض پر پاکستانی فوج نے قبضہ کرکے انھیں فوجی کیمپس میں تبدیل کردیا ہے ،جو مکمل طور پر بند ہیں۔ جبکہ کچھ اسکولز میں سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے طالب علموں کو کلاسز لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔


یونین کونسل کودہ میں پرائمری اسکول مزاردان کوڑاسک ، کوڈ نمبر 03501، پرائمری اسکول ایکل کوڑاسک ، پرائمری اسکول کونڈی کوڑاسک، پرائمری اسکول شھول کوڑاسک کوڈ نمبر 13241، پرائمری اسکول چڈکوڑاسک ، کوڈ نمبر 03503، ھائی اسکول کوڑاسک (فوج کا قبضہ ) ، مڈل اسکول کودہ، پرائمری اسکول انورآباد کودہ ، پرائمری اسکول کلی قاسم خان کودہ اور گرلز پرائمری اسکول کلی قاسم خان میں تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہیں۔


بی این ایم کے محکمہ سماجی بہبود کی رپورٹ میں کہا گیا ہے بلوچستان کے دیگر اضلاع کی طرح خضدار بھی پاکستان کی نو آبادیاتی پالیسیوں سے شدید متاثر ہے۔ظلم و جبر ، جبری گمشدگی ،تشدد،مسخ شدہ لاشیں اور پاکستانی فورسز کے جعلی مقابلوں نے خضدار کے عوام کی زندگی کو بھی اجیرن بنادیا ہے۔


رپورٹ کے مطابق اگر خضدار کی تعلیمی صورتحال پر نظر دوڑائی جائے تو وہی نتیجہ سامنے آتا ہے جو ضلع آواران کی تحصیلوں کی ہے۔اسکولز کی بندش سے طالب علموں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔بلوچستان کی تعلیمی صورتحال اور بلوچستان میں طالب علموں کی جبری گمشدگی جیسے اذیت ناک صورتحال نے بلوچستان میں ایک خوف کی فضا کو جنم دیا ہے اور بچے تعلیم سے محروم ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post