ریاستی ادارے اپنے دھونس دھمکیوں اور طاقت سے بلوچ قوم کو اپنے پر امن جدوجہد سے دستبردار نہیں کر سکتے،ماما قدیر



بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4926 دن ہوگئے ہیں۔ 


اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں پاکستان کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری قاضی امداد، ہیومن رائٹس اور سوشل ایکٹیوسٹ نغمہ شیخ نے کیمپ آکر اظہارِ یکجہتی کی۔ 


نغمہ شیخ نے میں  ماما قدیر بلوچ کے ساتھ اپنی ایک تصویر ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ‏"ماما قدیر بلوچ جدوجہد کا دوسرا نام ہیں  ۔ جو کراچی میں آ گئے ہیں اور اپنا 2013  سے جاری احتجاجی کیمپ جو اب تک جاری ہے کراچی پریس کلب کے سامنے لگائے بیٹھے  ہیں۔

بلوچستان کا اور سب سے بڑا انسانی حقوق کا معاملہ جبری گمشدگیوں  کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔


انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ہم کراچی والوں سے گزارش ہے وہ ماما  قدیر کے کیمپ میں جائیں اور ان سے اظہار یکجہتی کریں -


اس موقع پر وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز  وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاستی جبر اور قبضے کے خلاف یہ بلوچوں کی پانچویں جدوجہد ہے جو تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔


پاکستانی ریاست آج سیاسی اور معاشی طور پر تباہ ہو چکا ہے، جس پر اسکے  برادر ہمسایہ ممالک بھی بھروسہ نہیں کر رہے ہیں، یہ ریاست اب دنیا کیلئے بوجھ بن چکا ہے، اس نے اپنے وحشیانہ طاقت کے زور پر بلوچ کو زیر نہیں کر سکا، بلوچ سر زمیں کی فضا بلوچ وطن کے فرزندوں کے لہو سے معطر ہے۔


انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ قوم پر  ریاست اپنے تمام تر فوجی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے  ہیں ۔ جبر کی تمام گزشتہ تاریخ کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں، ظلم اور دھشت کی بد ترین مثال قائم کے ہوئے ہیں۔


انھوں نے کہا کہ ریاستی ادارے اپنے دھونس دھمکیوں اور طاقت سے بلوچ قوم کو اپنے پر امن جدوجہد سے دستبردار نہیں کر سکتے، پاکستان کے تمام ادارے، فوج، پارلیمان، نوکر شاہی محکوم اقوام کی بربادی کا سامان پیدا کرکے اسکی محکومی کو برقرار رکھنے کے تگ و دو ہوتے ہیں -

Post a Comment

Previous Post Next Post