جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4935 دن مکمل ہوگئے



کراچی : آج کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے ڈپٹی آرگنائزر وھاب بلوچ، زاھد بگٹی ،ملیر سے سیاسی اور سماجی کارکنان سلیم بلوچ، فتح ایڈوکیٹ اور دیگر شامل تھے

جبکہ متحدہ عرب امارات سے جبری لاپتہ راشد حسين کی والدہ اور بھتیجی ماہ زیب بلوچ بھی کیمپ میں بیٹھے رہے۔


اس موقع پر راشد حسین کی والدہ نے اپنے بیٹے کی بازیابی کی اپیل کی اور کہا کہ اس کا بیٹا بیگناہ ہے ، اسے ناکردہ گناہوں کی سزا دیا جا رہا ہے، ان پر  لگائے گئے الزامات اگر سچ ہوتے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جاتا۔ 


وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جب کسی کے موقف واضح اور بیانیے سچ ہوں تو وہ ہر مشکل حالات میں بھی ڈھٹے رہتے ہیں، رستے جتنا بھی کٹھن ہو ایک نا ایک دن منزل مل جائے گی۔


انہوں نے کہا کہ بلوچ سماج سیاسی پختگی کی جانب گامزن ہے، ریاستی جبر اور کالونیل سسٹم مزاحمت کرنا  سیکھاتے ہیں، ہماری پر امن جدوجہد کو تشدد کے زریعے سبوتاژ نہیں کیا جا سکتا ، ہم اپنے ہزاروں لاپتہ بلوچ فرزندوں کی بازیابی کیلئے آخری وقت تک جدوجہد جاری رکھیں گے -


انہوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست بلوچ اور دیگر تمام محکوم اور مظلوم قوموں پر ظلم کے پہاڑ ڈھا رہے ہیں، پاکستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ کے اداروں نے اسے آئندہ سوموار کو جواب طلبی کیلئے بلایا ہے، یہ سب ہم سب لوگوں کی تمام کوششوں کی بدولت ممکن ہوا ہے۔


ماما نے کہاہے کہ ریاستی جبری الحاق کے بعد اب تک پانچواں فوجی  آپریشن  بلوچستان میں جاری ہے ۔ اور گزشتہ بیس سالوں سے جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ نعشیں پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے۔


انھوں نے کہاہے کہ  جب سے آصف غفور کورکمانڈر بنے ہیں بلوچستان میں آپریشنوں کا  سلسلہ مزید تیز تر ہو گیا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post