کوہلو (نامہ نگار ) ضلع بارکھان میں گزشتہ روز اچانک ایک بار پھر سے ہیضہ کی وباء پھوٹ پڑی۔ ضلع بارکھان کے شہری اور نواحی علاقوں میں گزشتہ روز ایک بار پھر سے ہیضہ کی وباء پھوٹ پڑی جس میں سینکڑوں افراد کی حالت غیر ہوگئی جنہیں بارکھان سمیت ڈیرہ غازی خان اور ملتان کے ہسپتالوں میں ریفر کردیا گیا ہے جبکہ ہیضہ سے 6سالہ بچہ احمد خان اور صدف حیات جاں بحق ہوگئے ہیں جن کے ورثا کے مطابق ان کی حالت اتنی غیر ہوگئی کہ وہ ہسپتال بھی نہیں پہنچ سکے تاہم دوسری جانب ضلع کے شہری اور قریبی نواحی علاقوں سے ہیضہ سے متاثرہ مریضوں کی بڑی تعداد نے سرکاری و نجی ہسپتال کا روخ کرلیا جہاں سرکاری ہسپتال میں طبی عملہ اور بنیادی سہولیات ناپید ہونے کی وجہ سے مریضوں کیلئے جگہ کم پڑ گئی مریضوں نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دست،الٹی کی شکایات اور علامات ہیں تاہم ہسپتال میں بھی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے جس کے نتیجے میں انہیں ملتان اور ڈی جی خان کی جانب روخ کرنا پڑ رہا ہے جس سے جہاں انہیں مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا وہی اضافی اخرجات بھی برداشت کرنے ہوں گے ضلع سے مریضوں کی بڑی تعداد ملتان اور ڈیرہ غازی خان کے نجی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور دو درجن کے قریب مریض اپنا علاج معالجہ ڈسٹرکٹ ہسپتال بارکھان میں کررہے ہیں ڈاکٹر امان اللہ کھیتران کے مطابق ہیضہ کی بیماری اچانک گرم موسم اور کئی علاقوں میں آلودہ وگرم پانی پینے کی وجہ سے پھیلی ہے جس میں مریضوں کے علاج کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں جبکہ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے بھی وباء سے متاثرہ مریضوں کا فوری نوٹس لیکر ہنگامی بنیادوں پر صوبائی و ضلعی متعلقہ اداروں کو مریضوں کیلئے ہر ممکن علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کرنے اور کوئٹہ سے میڈیکل ٹیم روانہ کرنے کے ہدایت جاری کئے ہیں