بلوچستان کے مختلف علاقوں سے پاکستانی فورسز نے دس افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
لاپتہ کئے گئے افراد کو فورسز نے مشکے، حب چوکی اور کوئٹہ سے حراست میں لیا ہے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنما ناصر بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی جانب سے بربریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں
انہوں نے کہا ہے کہ فورسز نے گذشتہ ہفتے بلوچستان کے علاقے مشکے سے ایک ہی جاندان کے چھ افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے جنکی شناخت خدا بخش، علی خان ولد خدا بخش، قادر ولد خدا بخش، ثناء اللہ، شبیر ولد ثناء اللہ اور حسن ولد ثناء اللہ ناموں سے ہوئی ہے۔
دوسری جانب لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے کوشاں تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے اپنے ایک بیان میں خاندانی ذرائع کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوست محمد ولد خدا بخش مری، محمد اسیمل ولد کریم خان مری کو 25 مئی 2022 کو نیوکاہان سے رات تین بجے اور 31 مئی کو ان ہی کے رشتہ دار منگل ولد غلام حیدر مری گلزار ولد علی مردا مری کو حب نادار بائی پاس سے نامعلوم مسلح افراد نے دن تین بجے اغوا کیا۔
اور مستونگ سے اطلاعات ہیں کہ چار مئی کو سماجی و فلاحی تنظیم المدد فاؤنڈیشن کے لاپتہ کارکن عرفان بنگلزئی بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔