کوئٹہ کے رہائشی عظمیٰ بلوچ نے کہا ہے کہ انکے بھائی ظہیر بلوچ کو پاکستانی فورسز (سی ٹی ڈی) اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے غیر قانونی حراست بعد جبری لاپتہ کردیا ہے-
ظہیر بلوچ کے ہمشیرہ نے آج لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کو لاپتہ ظہیر بلوچ کی جبری گمشدگی کے کوائف جمع کرائیں. عظمیٰ بلوچ کے مطابق انکے بھائی کو گذشتہ سال 7 اکتوبر کو ایئر پورٹ روڈ کوئٹہ سے فورسز نے زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے تھے جس کے بعد سے انکو بھائی کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے-
عظمیٰ بلوچ کا کہنا تھا اگر انکے بھائی پر کسی قسم کا کوئی الزام ہے تو پاکستان میرے بھائی کو اپنی ہی بنائی ہوئی عدالتوں میں پیش کرکے اسکا جرم ثابت کردے یوں کسی کو پکڑ کر سالوں لاپتہ کردینا اور خاندان کو ازیت میں ڈالنا کسی ریاست کا طریقہ کار نہیں ہوسکتا-
عظمیٰ بلوچ نے سیاسی، سماجی تنظیموں سمیت انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ انکے بھائی کی بازیابی کے لئے آواز اٹھائیں-
ظہیر بلوچ کے ہمشیرہ کا مزید کہنا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں موجودہ حکومت اور لاپتہ افراد کی تنظیمیں بھائی کی بازیابی کی جہدو جہد میں انکا ساتھ دینگی-
دریں اثناء
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ 4659 ویں روز بھی جاری رہا –
کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سیاسی اور سماجی کارکنان داد محمد بلوچ، اعجاز بلوچ سمیت مرد اور خواتین نے شرکت کی۔