مشکے تنک سے فوجی کاسہ لیس نے حاملہ خاتون کو تین سالہ بچی سمیت بھگا دیا

آواران تحصیل مشکے تنک کے رہائشی حال سکنہ واشک سکن ، نزیر احمد ولد حضور بخش نے مشکے تنک کے رہائشی خانہ بدوش عبدالحکیم کی بہو رابعہ جوکہ حاملہ ہیں کو اسکی تین سالہ بیٹی کے ساتھ 28 مئی 2022 سہ پہر تین بجے بھگاکر عبدالخالق ولد مولابخش سکنہ میانی قلات کے گھر لے گئے وہاں رات گذارنے کے بعد باوثوق ذرائع کا کہناہے کہ مبینہ فوجی کارندہ نے خاتون اور بچے کو لیکر بد نام زمانہ ڈیتھ اسکوائڈ کے کارندہ سرور عرف سرو کے ہاں پناہ لینے پہنچے جہاں اسے پناہ دی گئی، مگر آزاد ذرائع سے اب تک اس بات کی تصدیق اور تردید نہیں ہوئی ہے ۔ علاقائی ذرائع کا کہنا ہے مزکورہ شخص نذریر احمد نے اس سے قبل متعدد بار فوج کے ہاتھوں حکیم اور انکے بیٹوں کو گرفتار کرواکر انکے مال مویشی لٹواتے رہے ہیں ۔ اس واقعہ سے چند روز قبل حکیم کے گھر میں گھس کر اس کے پیسہ چرا لئے تھے اور اس دوران جب وہ نیند سے بیدار ہوئے تھے تو مزکورہ کارندہ بھاگ گئے تھے تاہم اس دوران اس کا موبائل گرکر گھر والوں کے ہاتھ لگاتھا ۔ بعد ازاں موبائل واپس کرنے کیلے اس نے حکیم اور اسکے بیٹے شاہ میر کو جان سے مار نے کی دھمکی دی تھی ۔ جس پر عمل کرکے حکیم کے بیٹے پر حملہ آور ہوئے تھے اور اسکی پٹائی کی تھی تاہم لوگوں نے انھیں چھڑایاتھا ۔ بعد ازاں اس نے ایک بار پھر دھمکی دی تھی کہ میں حکیم کے ساتھ کچھ ایسا کروں گا جس سے ان کی ناک کٹ جائے۔ تاہم انکی بہو کو بچے سمیت بھگانے بعد یہ بات ثابت ہوگئی کہ اس نے جو دھمکی دی تھی اس نے نہ صرف حکیم اور اس کے بیٹوں کی ناک کاٹ دی بلکہ اپنے باپ دادا فتح ھان شکاری سمیت اپنی خاندان کی بھی ناک کٹوادی ۔ عینی شاہدین کا کہناہے کہنا ہے کہ مبینہ فوجی کاس لیس کو پاکستانی فوج اور مقامی ڈیتھ اسکوائڈ کی پشت پناہی حاصل نہیں ہوتی وہ دن دھاڑے خاتون کو اغوا یا بھگاکر لے جانے بارے ہزار بار سوچتے مگر انھوں نے ایک بار بھی نہیں سوچا کیوں کہ انھیں فوج کی قربت حاصل تھی۔

Post a Comment

Previous Post Next Post