تیل کے صنعت کاروں نے انسانیت کا گلا دبا رکھا ہے، انٹونیو گوتریس

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے جمعے کے روز ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی ورچوئل اجلاس کے دوران کہا ہے کہ معدنی تیل پیدا کرنے والے صنعت کار اور اسے مالی امداد فراہم کرنے والے افراد نے انسانیت کا گلا دبا رکھا ہے۔ انہوں نے یہ بات اکنامک فورم آن انرجی اینڈ کلائمیٹ کے ورچوئل اجلاس کے دوران کہی جس میں امریکی صدر سمیت سعودی عرب، چین، یورپ اور مصر کے نمائندے شامل تھے۔ اس اجلاس کے دوران صدر بائیڈن نے خام تیل کی قیمتوں کو کم کرنے اور موسم کے تحفظ کے لیے گرین پالیسیوں پر عمل کرنے پر زور دیا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے اجلاس کے دوران سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے معدنی تیل کی صنعت پر بھرپور تنقید کی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ انہوں نے معدنی تیل کی صنعت کو تمباکو کی انڈسٹری سے تشبیح دیتے ہوئے کہا کہ تیل کی صنعت بھی تمباکو کی صنعت کی طرح تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔ گوتریس تیل کی پیداوار بڑھانے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے تیل کی پیداوار بڑھانے کے اقدامات کو خطرناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ قلیل مدتی اقدامات کے لحاظ سے بھی معدنی تیل کی پیداوار بڑھانے کی کوئی سیاسی و معاشی توجیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ یوکرین کی جنگ کی وجہ سے معدنی تیل پر انحصار مزید نہ بڑھ جائے۔ عام طور پر جنگلات میں آگ لگنے کے جو اسباب بیان کیے جاتے ہیں ان میں سے خشک موسم، گرمی کی شدت یا انسانی غفلت وغیرہ بہت عام ہیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ سطحی اہل کار نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا ہے کہ سیکریٹری جنرل نے یہ بیان ایسے موقع پر دیا ہے جب معدنی تیل کی صنعت کی جانب سے یوکرین جنگ کے بہانے نئے ڈرلنگ پراجیکٹ شروع کیے جا رہے ہیں۔ جرمنی کے نیو کلائمیٹ انسٹی ٹیوٹ میں کام کرنے والے نکالاس ہوہن کا کہنا تھا کہ موجودہ سیکریٹری جنرل کے بیانات ماضی کے سیکریٹری جنرلوں سے زیادہہ آزادانہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت معدنی تیل کے نئے منصوبے شروع کرنے کی دوڑ لگ چکی ہے جو کلائمیٹ پالیسی کے برعکس ہے اور مستقبل میں دنیا کو گرین ہاؤس گیسز کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے مترادف ہے۔ امریکن پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومتوں اور معدنی تیل کی صنعت کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ عالمی طور پر معدنی تیل کی قیمتیں اور جیوپولیٹیکل تنازعات کے بڑھنے سے یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ اس وقت یہ اہم ہے کہ کاربن کے اخراج کو کم کرتے ہوئے سستی اور مستحکم توانائی کے حصول کی ضرورت پہلے سے بڑھ چکی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post